Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Wednesday, June 17, 2009

اردو بلاگنگ


فدوی اس میدان کا پرانا کھلاڑی ہے۔ سمجھ لیں کہ آثار قدیمہ میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ اردو بلاگنگ کے بابے نبیل، دانیال، زکریا ، قدیر احمد، نعمان وغیرہ کو دیکھ کر بلاگنگ کا خیال آیا اور غالبًا 2006 کے شروع یا 05 کے آخر میں بلاگ بنا لیا تھا۔ پہلے بلاگر پر رہی پھر ایک فری ہوسٹ پر منتقل کیا پھر اردو کوڈر پر رہی اور اب پھر بلاگر پر واپس ہے۔ اس دوران نام بھی بدلا کام بھی بدلا کبھی لکھنا چھوڑا کبھی بہت زیادہ لکھا قصہ مختصر یہ کہ ایک ٹُٹا پجا سی بلاگر ہوں اور اردو کی بلاگر ہوں۔ شروع میں بلاگ پر لکھنے کے لیے گھنٹوں سوچا کرتی اور بہترین لکھنے کی کوشش کرتی پھر احساس ہوا یہ تو آنلائن ڈائری ہے جو مرضی لکھو بلکہ بکواس کرو اور بھول جاؤ۔ چناچہ اب اگرچہ بکواس نہیں کرتی تو زبان سے پھول بھی نہیں جھڑتے۔

ایک وقت تھا جب ٹیکنالوجی پر لکھا، ورڈپریس پر لکھا، لینکس پر لکھا لیکن اب وقت ہی نہیں ہے ورنہ دل تو بہت کرتا ہے کہ بہت کچھ لکھا جائے۔ اب تو بہت ردو رونق شونق ہوگئی ہے اور اردو بلاگنگ کی بیٹھک بہت بڑی ہوتی جارہی ہے۔ اردو کی طالب علم ہوں اور اردو کی بولنے والی ہونے کے ناطے یہ عرض کرنا چاہوں گی کہ زبان کا خیال رکھیں۔ اردو کے سپیل چیکر دستیاب نہیں ،ہیں بھی تو ڈیفالٹ تنصیب میں نہیں ملتے ،مل بھی جائین تو ہم انسٹال نہیں کرتے ،کر بھی لیں تو انگریزی سے اردو میں ہر بار سوئچ کرنا مسئلہ لگتا ہے۔ کئی سارے مسائل ہیں لیکن اگر ان مسائل کو تھوڑی سی توجہ سے حل کیا جاسکتا ہے۔انگریزی استعمال کرتے ہوئے ہم سیپلنگ کا بہت خیال کرتے ہیں اردو لکھتے ہوئے بھی ہجوں اور املاء کا خیال کرلیا کریں۔ لوگ ذ کو ز لکھ جاتے ہیں ح کو ہ لکھ جاتے ہیں اچھے خاصے لفظ کو بچوں کی طرح ص کی بجائے س سے لکھ جاتےہیں۔ یہ جو کچھ ہم لکھتے ہیں یہ تاریخ ہے اور ہماری آئندہ نسلوں کا ورثہ۔ اگر ہم نے اردو کی معیار بندی نہ کی تو بہت نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ خدارا اپنی زبان کو بچائیں۔ اب تو بار بار ایک بلاگ پر ہی املاء کی غلطیاں نکالنے کے لیے تبصرہ کرتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے کہ احباب ناراض نہ ہوجائیں۔ بس شرم آتی ہے۔ بخدا دو تین املاء کی غلطیاں دیکھ لوں تو اکتا کر پوسٹ کو ایسے ہی چھوڑ دیتا ہوں پڑھنے کو دل ہی نہیں کرتا۔ آپ احباب سے یہ التماس ہے کہ خدارا تحریر کو ایک بار لکھ کر پڑھ لیا کریں۔ اس کی نوک پلک سنوار لیا کریں کم از کم املاء کی غلطیاں تو ٹھیک کرلیا کریں۔ کسی بھی زبان کا رسم الخط اور اس کا صوتی یعنی فونیٹک سسٹم اس کی بنیاد ہوتا ہے۔ ان دونوں چیزوں کو بچا لیا جائے تو زبان کبھی نہیں مرتی۔ اپنی زبان کو مرنے نہ دیں۔


وسلام


سندھ اور پانی


آج آؤ سنواریں پاکستان پر خاصی جذباتی سی پوسٹ پڑھی۔ اس میں بیان کیے گئے حقائق سے انحراف واقعی ممکن نہیں۔ سندھ کے ڈیلٹے کو واقعی خطرہ ہے اور سمندر تیزی سے آباد زمینیں نگل رہا ہے۔ پانی کی کمی نے واقعی تباہی مچائی ہے اور کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ زیریں علاقے والوں کا مطالبہ ہے کہ روزانہ دس ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جائے جو کہ سمندر میں جاگرے تاکہ ڈیلٹا کا تحفظ ہوسکے۔ جبکہ اوپر والوں کا مطالبہ ہے کہ مزید ڈیم بنائے جائیں۔


مجھے بہت ساری تکنیکی تفاصیل کا نہیں پتا لیکن اتنا جانتی ہوں کہ برسات کے موسم میں سیلاب آجاتا ہے۔ اور وہ سارا پانی سمندر میں ہی جاتا ہے اور کہیں نہیں جاتا۔ اگر اس پانی کو ڈیم بنا کر سٹور کرلیا جائے اور پھر دریا میں ہی سارا سال چھوڑا جاتا رہے تو اس سے شاید ڈیلٹا کا کچھ تحفظ ہوسکے۔ یاد رہے میں نہریں نکالنے کی بات نہیں کررہی بلکہ صرف ڈیم بنا کر اسے سٹور کیا جائے اور بجلی پیدا کی جائے اور پھر پانی واپس دریا میں ہی ڈال دیا جائے۔ اس کی مثال پنجاب میں غازی بروتھا پاور پروجیکٹ ہے۔ مزید یہ اقدامات کیے جاسکتے ہیں کہ سمندر کے راستے میں بند بنائے جائیں۔ اس کے لیے ہالینڈ کی مثال کو ذہن میں رکھیں جنھوں نے آدھا ملک سمندر خشک کرکے بنایا ہے۔ تجاویز اور منصوبے ڈھیر۔۔لیکن عمل کوئی نا
')