Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Thursday, April 30, 2015

مجھے یاد ہے




مجھے یاد ہے
کئی سال پہلے ان ہی دنوں 
میں نے تمہیں اپنے اندر ساتویں بار قتل کر کے 
وہیں کہیں دفن کیا تھا 
اور تمہاری قبر فراموشی کے بھاری پتھروں سے بھر دی تھی 
اور اس سے پہلے ایک بار دور سے آنے والے کسی دیو_ہیکل پرندے کے پیروں سے تجھے باندھ کر اڑا دیا تھا 
اور پھر اس سے بھی پہلے انہیں دنوں 
میں نے تمہیں مکمّل طور پر جلا کر 
تمہاری راکھ ایک تیز رفتار دریا میں بہا دی تھی 
لیکن اس ساری جان کہی کے باوجود 
تم آج پھر ہمیشہ کی طرح 
میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے 
میرے دل کو اپنی مٹھی میں جکڑے 
!___میرے سامنے کھڑے ہو 



کہیں تو میرا یقین بکھرے...


کہیں تو میرا یقین بکھرے...
.
کہیں تو میرا گُمان ٹوٹے....!


ابھی اک چیخ سناٹے میں ابھری تھی


ابھی اک چیخ سناٹے میں ابھری تھی
وہ گہری، سرد، نوکیلی،ادھوری چیخ
ویرانے میں چکراتے ہوئے
پیلی کھجوروں کے پریشاں جھنڈ میں ٹھہری تھی
اور اب تک وہیں اٹکی ہوئی ہے
کون ہے یہ
کارواں سے ٹوٹ کر بھٹکا ہوا کوئی مسافر
ڈار سے بچھڑی ہوئی اک کونج ہے
یا دشت پر اتری اکیلی شام ہے

یا میری تنہائی؟


Tuesday, April 28, 2015

مجھے پڑھتے ہو کیوں لوگو


مجھے پڑھتے ہو کیوں لوگو
مجھے تم مت پڑھو کیوں کہ
اُداسی ہوں الم ہوں غم زدہ تحریر ہوں میں تو


ہر دن اپنے ساتهہ کیا وعده توڑ دیتی ہوں


ہر دن اپنے ساتهہ کیا وعده توڑ دیتی ہوں
یقین مانو میں تمہیں یاد نہیں کرنا چاہتی.




Saturday, April 25, 2015

تو کہ سیماب طبیت ہے تجھے کیا معلوم


تو کہ سیماب طبیت ہے تجھے کیا معلوم
موسم ہجر ٹھہر جاے تو کیا ہوتا ہے


محبت بھیک میں ہر گز نہیں ملتی


محبت بھیک میں ہر گز نہیں ملتی
محبت دان بھی کوئی نہیں کرتا
نہ ہی خیرات کرتا ہے
محبت میں کوئی خوشبو کی طرح ساتھ ہوتا ہے
کسی کے ہاتھ کو تھامے کسی کا ہاتھ ہوتا ہے
محبت ایسی خوشبو ہے
فقط سانسوں میں بستی ہے
محبت تو بہت نازک سا اک احساس ہوتا ہے
کہیں دل کے نہاں خانوں میں رہتا ہے
محبت کا مگر رستہ بہت دشوار ہوتا ہے
بہت پُر خار ہوتا ہے
محبت تو دعا ہے
دل کی گہرائی سے اُٹھتی ہے
تو ہونٹوں سے نکلتی ہے
پیاس ہے ایسی کبھی بھی جو نہیں بجھتی
محبت بھیک میں ہر گز نہیں ملتی
محبت تو دعا ہے


Friday, April 24, 2015

تو کہ يکتا بے شمار ہوا


تو کہ يکتا بے شمار ہوا
ہم بھي ٹوٹيں تو جا بجا ہوجائيں



اتنا گہرا سناٹا ھے


اتنا گہرا سناٹا ھے 
جیسے کوئی بول رھا ھے
اے انکار کے لہجے والے 
میں نے تجھ سے کیا مانگا ھے ؟؟
باھم موت کا وعدہ چھوڑو 
کون کسی کے ساتھ جیا ھے ؟؟
توڑنے والے کیا توڑے گا 
تیرا میرا رشتہ کیا ھے ؟؟
پیڑ تیمم کرنے کو ھیں 
وقتِ نمازِ استسقا ھے
کھلتے پھول اور کھیلتے بچے 
دیکھ کے کتنا ڈر لگتا ھے
سارے جگ کی خیر ھو یا رب 
کتنے زور سے دل دھڑکا ھے
دردوں نے تو زندہ رکھا 
بے دردوں نے مار دیا ھے
کیسا کمسن درد ھے میرا 
آدھی رات کو جاگ اٹھا ھے
یاد آتا ھے کم کم لیکن 
یاد آۓ تو دل دکھتا ھے
الف , لام اور میم نے ملکر 
کیسا الم تخلیق کیا ھے
اے مجھ سے نہ ملنے والے 
میں نے خود کو چھوڑ دیا ھے
درد کی کوئی انت نہیں
تو صبر کا کیسا پیمانہ ھے ؟؟


جب مجھ سے باتیں کرتی تھی


جب مجھ سے باتیں کرتی تھی
وہ لڑکی شوخ سی چخچل سی
ڈرتی تھی پوچھا کرتی تھی
تم میرے ہو نا بس میرے ہو.......
میں نے کہا · اے پگلی!
تو نازک پھولوں کلیوں سی
اور سندر حوروں پریوں سی
میں تو شخص ہوں بکھرا بکھرا سا
حالات کے ہاتھوں بگڑا سا
بھلا تجھ کو کیا دے پاؤں گا
وہ کہنے لگی تیری آنکھوں کی مجھے لالی اچھی لگتی ہے
اس لالی کو میں اپنی بھی پلکوں میں بسانا چاہتی ہوں
تم کچھ بھی کہو
بس بات یہ ہے
تمہیں اپنا بننا چاہتی ہوں
اب مجھ سے بس اتنا کہہ دو
تم میرے ہو نا؟ بس میرے!
میں سن کر چپ سی سادھ گیا
وہ سمجھی شاید مان گیا
میں گم تھا سوچوں وہموں میں
کچھ درد پرانے یاد آےء
محسوس عجب سا ہونے لگا
بس پھر کیا تھا میں رونے لگا
اپنی نرم گزار ہتھلی کو
میرے ہاتھ پر رکھ کر وہ بولی
تیرے سب غموں اور دکھوں کو
خوشیوں کے رنگ میں بدلوں گی
چاھوں گی میں تجھ کو اتنا
کہ تجھ کو پاگل کر دوں گی
بس تم مجھ سے اتنا کہہ دو
تم میرے ہو نا؟ بس میرے ہو..!
اب ساتھ نہیں ہے وہ میرے
جو مجھ کو پاگل کرتی تھی
جو میرے سارے جزبوں کو
بس اپنا《حاصل》 کہتی تھی
جو میرے درد کہ آنگن میں
خوشیوں کو شامل کرتی تھی
جب میں اس سے یوں کہتا ہوں
میں تیرا ہو بس تیرا ہو....
میں تیرا ہو ہاں بس تیرا ہو.........


ادھورا چھوڑ کے،رکھ کر کہیں پہ بھُول گیا


ادھورا چھوڑ کے،رکھ کر کہیں پہ بھُول گیا
وہ میری زات کو شائد، کتاب سمجھا تھا


بہت گم صم سے بیٹھے تھے


بہت گم صم سے بیٹھے تھے
کسی تصویر جیسے تھے
اگر میں سچ کہوں جاناں
مری تعبیر جیسے تھے
جہاں پر تم نے کاغذ کی بہت چھوٹی سی ناؤ کو
بڑی چاہت سے، ہمت سے
سمندر میں اتارا تھا
بہت دلکش نظارہ تھا
تمہارے حوصلے پہ کسقدر حیران یہ لہریں
تمہیں حیرت سے تکتیں تھیں
بپھرتی تھیں ، مچلتی تھیں
مگر تم ان سے بےپرواہ
بس اپنی سوچ میں گم تھے
ہماری آنکھ میں تم تھے
تمہیں کچھ یاد ہے
ساحل پے ہم نے گیت
گایا تھا
تمہیں دل میں بسایا تھا
جہاں ہم تم ملے تھے
اور پھر آنکھوں ہی آنکھوں میں
کئی صدیاں گزاری تھیں
مری سانسیں تمہاری تھیں
ابھی تو سال گزرا ہے
کہ جب تم میرے شانوں پر اچانک ہاتھ رکھ کر
چپکے چپکے مجھ سے کہتی تھیں
محبت تو عبادت ہے ، محبت تو سعادت ہے
محبت فیض کا چشمہ جسے دن رات بہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے، یہ دکھ سکھ ساتھ سہنا ہے
ابھی کچھ دیر ہی پہلے
تمہاری آنکھ کے جھل مل ستارے
ہم سے کہتے تھے
ہمارا نام لیتے تھے ، ہمیں پیغام دیتے تھے
تمہارا ساتھ نہ چھوٹے ، ہمارا خواب نہ ٹوٹے
مگر یہ سال کیسا ہے
کسی نے بھی نہیں پوچھا
ہمارا حال کیسا ہے
وہی ساحل ، وہی موسم ، وہی رستے، وہی قصّے
وہی سب کچھ تو ہے جاناں
مگر اب تم نہیں میرے
بس اک احساس رہتا ہے
گیا وقت لمحے لمحے آنسوؤں کے ساتھ بہتا ہے
ہمیں اک بات کہتا ہے
تمہارا ساتھ کیوں چھوٹا ؟
ہمارا خواب کیوں ٹوٹا ؟
!ابھی تو سال گزرا تھا 


اک بات سنو میرے ہمدم !


اک بات سنو میرے ہمدم !
اس انا نمائی کی مشق میں
نہ تم ہارے نہ ہم ہارے
بس ہاری ہے جو بےچاری
اسے محبت کہتے ہیں__


Thursday, April 23, 2015

کِس نے ترتیب وار رکھے ہیں


کِس نے ترتیب وار رکھے ہیں
میرے آنسو بڑی محبت سے


پھر بھی کبھی تم سامنے آؤ


ہمیشہ خواب بن کر
خواہشوں کی آنکھ میں تم گم ہی رہتے ہو
لرزتے سائے کی صورت
ہمیشہ دسترس سے دور رہتے ہو
.
کبھی تم سامنے آؤ
تمہیں وہ خوف دکھلاؤں
کہ جو خوابوں کے اکثر ٹوٹ جانے پر
کسی کی مردہ آنکھوں سے ٹپکتا ہے
.
تمہیں سمجھاؤں
دیواروں سے باتیں کیسے ہوتی ہیں
کوئی بھی بات جو ہوتی نہیں
وہ کس قدر تکلیف دیتی ہے
.
بدن کے چاک پر خواہش کی مٹی سے کھلونے کیسے بنتے ہیں
.
جدائی اور تنہائی کے ڈر سے
بدن یوں ڈھیر ہوتا ہے
کہ جیسے بارشوں میں کوئی کچا گھر پگھلتا ہے
.
سنو
! جب بھی اداسی قد سے بڑھ جائے
تو پستی کا بہت احساس ہوتا ہے
.
مرا وجدان تم کو دیکھ کر ہی وجد میں آتا ہے
تو میں شعر کہتی ہوں
یا خود کو روند دیتی ہوں
.
کبھی تم سامنے آؤ
کہ میری چند غزلیں اور نظمیں نامکمل ہیں
.
تمہیں کھونے کے ڈر سے
اب تمہیں پانے کی خواہش بھی نہیں دل میں
.
مگر
پھر بھی کبھی تم سامنے آؤ


Wednesday, April 22, 2015

" اِک عُمر سے ہر شب ___ سرِ شہراہِ محبّت


" اِک عُمر سے ہر شب ___ سرِ شہراہِ محبّت 
میں شمع کے انداز میں جلتا ہوُں سَحر تک"


آدمی ہوں بدل بھی سکتا ہوں


آدمی ہوں بدل بھی سکتا ہوں
!___اس قدر اعتبار مت کرنا



ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﻭﺣﯽ


ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﻭﺣﯽ
__________

ﮐﺒﮭﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮔﺎﮦ
ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ
ﭘﺮﺍﻧﮯ ﻃﺎﻗﭽﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮔﻞ
ﭼﺮﺍﻏﻮﮞ ﮐﻮ ﻧﺌﯽ ﻟﻮ ﺳﮯ ﺭﻓﻮ
ﮐﺮ ﮐﮯ
ﮐﻮﺋﯽ ﮔﻢ ﮔﺸﺘﮧ ﺳﯿﭙﺎﺭﮦ
ﭘﮍﮬﻮﮞ
ﺷﺎﯾﺪ!
ﻧﻔﯽ ﺍﺛﺒﺎﺕ ﮐﮭﻞ ﺟﺎﮰ
ﻗﺪﺭ ﮐﯽ ﺭﺍﺕ ﮐﮭﻞ ﺟﺎﮰ
ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﮐﯽ ﻣﺤﺮﺍﺑﻮﮞ
ﭘﮧ ﻟﮑﮭﯽ ﺁﯾﺘﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺡ ﮐﯽ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ
ﺩﮨﺮﺍﺅﮞ
ﺣﺼﺎﺭ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﺟﺴﻢ ﺳﮯ ﺑﺎﮨﺮ
ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺅﮞ
ﮐﺒﮭﯽ ﺣﯿﺮﺕ ﺯﺩﮦ ﺍﺷﮑﻮﮞ ﮐﮯ
ﺁﺏ ﺯﻣﺰﻡ ﺳﮯ ﻭﺿﻮ ﮐﺮ ﮐﮯ
ﮐﺴﯽ ﺍﻃﮩﺮ ﺟﺒﯿﯿﮟ ﮐﮯ ﺳﻨﮓ
ﺍﺳﻮﺩ ﮐﮯ ﺑﻮﺳﮯ ﻟﻮﮞ
ﮐﺒﮭﯽ ﺫﺍﺕ ﮐﮯ ﻏﺎﺭ ﺣﺮﺍ ﻣﯿﮟ
ﺑﯿﭩھ ﮐﺮ ﺳﺠﺪﮮ ﮐﺮﻭﮞ
ﺷﺎﯾﺪ!
ﺍﺳﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺠھ ﭘﺮ
ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﻭﺣﯽ ﺍﺗﺮﮮ


تمہیں جب دیکھتی ھوں، تو ۔


تمہیں جب دیکھتی ھوں، تو ۔
میری آنکھوں پہ رنگوں کی پُھواریں پڑنے لگتی ھیں !
تمہیں سُنتی ھوں، تو ۔۔
مُجھ کو قدیمی مندروں سے،
گھنٹیوں اور مسجدوں سے وِرد کی آواز آتی ھے !
تمہارا نام لیتی ھوں، تو ۔
صدیوں قبل کے لاکھوں صحیفوں کے،
مُقدّس لفظ میرا ساتھ دیتے ھیں !
تمہیں چُھو لُوں، تو ۔۔
دُنیا بھر کے ریشم کا مُلائم پن،
میری پَوروں کو آکر گُدگُداتا ھے !
تمہیں گر چُوم لُوں، تو ۔۔
میرے ھونٹوں پر الُوھی، آسمانی،
ناچشیدہ ذائقے یُوں پھیل جاتے ھیں ۔۔
کہ اُس کے بعد مُجھ کو ،
شہد بھی پھیکا سا لگتا ھے !
تمہیں جب یاد کرتی ھوں، تو ۔۔۔
ھر ھر یاد کے صدقے مَیں،
اشکوں کے پرندے چُوم کر آزاد کرتی ھوں !
تمہیں ھنستا ھوا سُن لوں، تو ۔۔
ساتوں سُر سماعت میں سما کر رقص کرتے ھیں !
کبھی تُم روٹھتے ھو، تو ۔۔۔
میری سانسیں اٹکنے اور،
دھڑکن تھمنے لگتی ھے !
تمہارے اور اپنے عشق کی ۔۔۔
ھر کیفیت سے آشنا ھوں مَیں !!
مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاناں !!!
تمہیں بالکل بُھلا دینے کی جانے کیفیت کیا ھے !
مجھے محسوس ھوتا ھے ۔۔۔
کہ مرگِ ذات کے احساس سے بھر جاؤں گی فوراً !
تمہیں مَیں بُھولنا چاھوں گی تو ۔۔
مر جاؤں گی فوراً ....!!


کچھ کتابوں کی رازداری ہم


کچھ کتابوں کی رازداری ہم
خشک پھولوں کے نام کرتے ہیں


حال دل کا جگنو جیسا
جلتا جائے بجھتا جائے



بڑے مقدس ھو تم،
میرے ایمان کی طرح.





ﺗﻢ ﮐﻦ ﭘﺮ ﻧﻈﻤﯿﮟ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮ


ﺗﻢ ﮐﻦ ﭘﺮ ﻧﻈﻤﯿﮟ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮ
ﺗﻢ ﮐﻦ ﭘﺮ ﮔﯿﺖ ﺑﻨﺎﺗﮯ ﮨﻮ
ﺗﻢ ﮐﻦ ﮐﮯ ﺷﻌﻠﮯ ﺍﻭﮌﮬﺘﮯ ﮨﻮ
ﺗﻢ ﮐﻦ ﮐﯽ ﺁﮒ ﺑﺠﮭﺎﺗﮯ ﮨﻮ
ﺍﮮ ﺩﯾﺪﮦ ﻭﺭﻭ
ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺮﻭ
ﺍﺱ ﺁﮒ ﭘﮧ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﻟﮑﮭﺎ؟
ﺟﺲ ﺁﮒ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺭﺍﮐﮫ ﮨﻮﺍ
ﻣﺮﯼ ﻣﻨﺰﻝ ﺑﮭﯽ، ﻣﺮﺍ ﺭﺳﺘﮧ ﺑﮭﯽ
ﻣﺮﺍ ﻣﮑﺘﺐ ﺑﮭﯽ، ﻣﺮﺍ ﺑﺴﺘﮧ ﺑﮭﯽ
ﻣﺮﮮ ﺑﺴﺘﮯ ﮐﮯ ﻟﺸﮑﺎﺭﮮ ﺑﮭﯽ
ﻣﺮﮮ ﺳﺖ ﺭﻧﮕﮯ ﻏﺒﺎﺭﮮ ﺑﮭﯽ
ﻣﺮﮮ ﺟﮕﻨﻮ ﺑﮭﯽ، ﻣﺮﮮ ﺗﺎﺭﮮ ﺑﮭﯽ
ﺍﮮ ﺩﯾﺪﮦ ﻭﺭﻭ
ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺮﻭ
ﻭﮦ ﺭﺍﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ
ﺟﻮ ﻣﮑﺘﺐ ﮐﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﺍﺱ ﮨﻮﺍ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﺍ ﻧﮩﯿﮟ
ﺟﻮ ﻧﯿﻨﺪﻭﮞ ﮐﻮ ﻣﮩﮑﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﭩﮭﮯ ﺧﻮﺍﺏ ﺩﮐﮭﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﺍﺱ ﮐﺮﺏ ﭘﮧ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﻟﮑﮭﺎ؟
ﺍﮮ ﺩﯾﺪﮦ ﻭﺭﻭ
ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺮﻭ
ﻣﺮﯼ ﺗﺨﺘﯽ ﮐﯿﺴﮯ ﺭﺍﮐﮫ ﮨﻮﺋﯽ؟
ﻣﺮﺍ ﺑﺴﺘﮧ ﮐﺲ ﻧﮯ ﭼﮭﯿﻦ ﻟﯿﺎ؟
ﻣﺮﯼ ﻣﻨﺰﻝ ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮭﻮﭨﯽ ﮐﯽ؟
ﻣﺮﺍ ﺭﺳﺘﮧ ﮐﺲ ﻧﮯ ﭼﮭﯿﻦ ﻟﯿﺎ؟
ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺮﻭ ﺍﮮ ﺩﯾﺪﮦ ﻭﺭﻭ
ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺮﻭ
,


Monday, April 20, 2015

شہرطلب کرے اگر تم سے علاج تیرگی


شہرطلب کرے اگر تم سے علاج تیرگی 

صاحب اختیار ہو آگ لگا دیا کرو 


مانگ رہے ہو مجھ سے رخصت


مانگ رہے ہو مجھ سے رخصت 
اور خود ہی 
،ہاتھ میں ہاتھ لئے  بیٹھے ہو 
!___تم بھی نا  


ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﮨﻮﮞ؟


ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﮨﻮﮞ؟
ﮨﻮﺍﺋﮯ ﺻﺒﺢ ﻣﯿﮟ
ﯾﺎ ﺷﺎﻡ ﮐﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﺘﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ
ﺟﮭﺠﮭﮑﺘﯽ ﺑﻮﻧﺪﺍ ﺑﺎﻧﺪﯼ ﻣﯿﮟ
ﮐﮧ ﺑﮯ ﺣﺪ ﺗﯿﺰ ﺑﺎﺭﺵ ﻣﯿﮟ
ﺭﻭ ﭘﮩﻠﯽ ﭼﺎﻧﺪﻧﯽ ﻣﯿﮟ
ﯾﺎ ﮐﮧ ﭘﮭﺮ ﺗﭙﺘﯽ ﺩﻭﭘﮩﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ
ﺑﮩﺖ ﮔﮩﺮﮮ ﺧﯿﺎﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﮐﮧ ﺑﮯ ﺣﺪ ﺳﺮﺳﺮﯼ ﺩُﮬﻦ ﻣﯿﮟ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﮨﻮﮞ؟
ﮨﺠﻮﻡِ ﮐﺎﺭ ﺳﮯ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﮐﮯ
ﺳﺎﺣﻞ ﮐﮯ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﭘﺮ
ﮐِﺴﯽ ﻭﯾﮏ ﺍﯾﻨﮉ ﮐﺎ ﻭﻗﻔﮧ
ﮐﮧ ﺳﮕﺮﭦ ﮐﮯ ﺗﺴﻠﺴﻞ ﻣﯿﮟ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺍﻧﮕﻠﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﯿﭻ
ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮯ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﺭﯾﺸﻤﯿﮟ ﻓﺮﺻﺖ؟
ﮐﮧ ﺟﺎﻡِ ﺳُﺮﺥ ﺳﮯ
ﯾﮑﺴﺮ ﺗﮩﯽ
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ
ﺑﮭﺮ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺧﻮﺵ ﺁﺩﺍﺏ ﻟﻤﺤﮧ
ﮐﮧ ﺍِﮎ ﺧﻮﺍﺏِ ﻣﺤﺒﺖ ﭨﻮﭨﻨﮯ
ﺍﻭﺭ ﺩُﻭﺳﺮﺍ ﺁﻏﺎﺯ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ
ﮐﮩﯿﮟ ﻣﺎﺑﯿﻦ ﺍﮎ ﺑﮯ ﻧﺎﻡ ﻟﻤﺤﮯ ﮐﯽ ﻓﺮﺍﻏﺖ؟ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ
ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﮨﻮﮞ؟


حکمت



سنو
اس میں بھی کوئی حکمت ہے
جسکو مجھ سے الفت ہے
بے پناہ محبت ہے
اس نے میری قسمت میں
منزلیں تو لکھی ہیں
تجھے ہمسفر نہیں لکھا


Saturday, April 18, 2015

،جو دوگے وُہ پلٹ کر آئیگا


،جو دوگے وُہ پلٹ کر آئیگا

،خُواہ وُہ مان ہو یا دھوکہ،
،اُمید ہو یا وسوسہ،
،آنسو ہو یا مُسکان،
،جفاء ہو یا وفا،
،دُعا ہو یا دغا،
،آسانی ہو یا زحمت،
،سکون ہو یا وحشت،
،رحم یا ظُلم و سِتم،
خوشی ہو یا غم۔،۔،
،جو دوگے وُہ پلٹ کر آئیگا-
!___جو دوگے وُہ پلٹ کر آئیگا-


کس کی ہے یہ تصویر جو بنتی نہیں مجھ سے


کس کی ہے یہ تصویر جو بنتی نہیں مجھ سے 

میں کس کا تقاضا ہوں جو پورا نہیں ہوتا 



کل بے وجہ کتاب سے چہرے کو ڈھانپ کر


کل بے وجہ کتاب سے چہرے کو ڈھانپ کر 

تا دیر تیری یاد میں بیٹھا رہا کوئی 


، بحث ، شطرنج ، ﺷﻌﺮ موسیقی


، بحث ، شطرنج ، ﺷﻌﺮ
 موسیقی 
تم نہیں رہے ، تو یہ دلاسے رہے 



فارغ نہ جانیے مجھے مصروف جنگ ہوں میں'


فارغ نہ جانیے مجھے مصروف جنگ 
ہوں میں'

اس چپ سے جو کلام سے آگے نکل گئی 


تم بناؤ___ کسی تصویر میں___ کوئی راستہ


تم بناؤ___ کسی تصویر میں___ کوئی راستہ 

میں بناتا ہوں___ کہیں دور سے ___آتا ہوا  ___میں 


Thursday, April 16, 2015

مجھے پاگل سمجھتی ہو


مجھے پاگل سمجھتی  ہو

مجھے معلوم ہے تم اب کہو گی
تم اپنا دھیان رکھنا وقت پر سونا
کسی کی یاد آئے تو نہ رونا
آنے والے دن بہت مشکل ہیں
اور تم خرچ کرتے ہو تو آنکھیں بند رکھتے ہو
مجھے معلوم ہے تم اب کہو گی
تیز رفتاری کے موسم میں بھی تم آہستہ چلنا
اگر ممکن ہو تو اب کے سفر بھی کم ہی کرنا
مجھے معلوم ہے تم جو بھی کہتی اور کرتی ہو
مجھے جلدی سلانے کے لیے تم رات بھر سوتی نہیں ہو
مجھے خوش کرتے کرتے تم نے کتنے دکھ اٹھائے ہیں
مرے کل کے لیے تم نے متاعِ زندگی بھی گروی رکھی ہے
مجھے آہستہ کر کے تم نے میری تیز رفتاری
کے سارے سانحے جھیلے
مجھے معلوم ہے تم جو بھی کہتی اور کرتی ہو
مجھے پاگل سمجھتی ہو۔


وہ ایک لڑکی


اداس لوگوں کی بستیوں میں 
وہ تتلیوں کو تلاش کرتی 
وہ ایک لڑکی . . .

وہ گول چہرہ ، وہ کالی آنکھیں 
جو کرتی رہتی ہزار باتیں 
مزاج سادہ ، ، ، وہ دل کی اچھی 
وہ ایک لڑکی . . .

ساری باتیں وہ دل کی مانے 
وہی کرے وہ ، جو دل میں ٹھانے 
کوئی نا جانے ، ، کیا اس کی مرضی 
وہ ایک لڑکی . . .

وہ چاہتو کے سراب دیکھے 
محبتوں کے وہ خواب دیکھے 
وہ خود سمندر مگر ہے پیاسی 
وہ ایک لڑکی . . .

وہ دوستی کے نصاب جانے 
وہ جانتی ہے عہد نبھانے 
وہ اچھی دوست وہ اچھی ساتھی 
وہ ایک لڑکی . . .

وہ جام چاہت کا پینا چاھے 
وہ اپنے مرضی سے جینا چاھے 
مگر ہے ڈرتی ، ، ، مگر ہے ڈرتی 
وہ ایک لڑکی . . .

محبتوں کا جو فلسفہ ہے 
وہ جانتی ہے ، ، ، اسے پتہ ہے 
وہ پھر بھی رہتی ڈری ڈری سی 
وہ ایک لڑکی . . .


وہ جھوٹے لوگوں کو سچا سمجھے 
وہ ساری دنیا کو اچھا سمجھے 
وہ کتنی سادی ، ، ، وہ کتنی پگلی 
وہ ایک لڑکی


Wednesday, April 15, 2015

...ﺧﻮﺩ ﺳﮯ ﺭﻭﭨﮭﻮﮞ ﺗﻮ


...ﺧﻮﺩ ﺳﮯ ﺭﻭﭨﮭﻮﮞ ﺗﻮ 
!__ﮐﺌﯽ ﺭﻭﺯ ﻧﮧ ﺑﻮﻟﻮﮞ ﺧﻮﺩ ﺳﮯ 



میں اکثر سوچتی ہوں


میں اکثر سوچتی ہوں 
کہ میرے بس دو سہارے ہیں 
زمیں پہ تم 
اور اوپر 
آسماں پہ وہ خدا
کہ جو 
سب ہی سے پیار کرتا ہے 
میں جب مایوس ہو تی ہوں 
کوئی انجان سا ڈر 
جب کبھی بےچین کرتا ہے 
میں اپنے دو سہاروں کو 
!___بہت سا یاد کرتی ہوں


Monday, April 13, 2015

آیا کچھ اس ادا سے کہ پلکیں بھگو گیا


آیا کچھ اس ادا سے کہ پلکیں بھگو گیا
جھونکا تیرے خیال کا کتنا شدید تها


وہ اپنی ضد پہ قائم تها, ہٹے ہم بهی نہیں پیچهے


وہ اپنی ضد پہ قائم تها, ہٹے ہم بهی نہیں پیچهے
ہوئے برباد یوں دونوں, انا چاہت پہ بهاری تهی


ﻣﯿﮟ ﺭﻭتی ﺭہی ﺭﺍﺕ ﺑﮭﺮ


ﻣﯿﮟ ﺭﻭتی ﺭہی ﺭﺍﺕ ﺑﮭﺮ ﭘﺮ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﻧﮧ ﮐﺮ
ﺳکی 
ﺗُﻮ ﯾﺎﺩ ﺁﺭﮨﺎ ﮨﮯ ........... ﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﺭہی
ﮨﻮﮞ


بہت سی کتابیں


بہت سی کتابیں
بہت سی سی ڈیز اور کیسٹس
بہت سی بے تُکی اپائنمنٹ
دوستوں سے فون پر لمبی باتیں
یا پھر اُلجھی راہوں پر چلتے
یوں ہی وقت بیتانا
بے سمت راستوں پر بے وجہ خاک اُڑانا
یا پھر نیٹ کے اُلجھاؤں میں
بے طرح خود کو اُلجھانا
!!.......بے بات ہنسنے کے بہانے
بہت خوش ہوں
دُنیا کو دکھانے کو
کتنے بہانے ڈھونڈتا ہے دل
!......فقط اُسے بھلانے کو

 
')