!.....تَعلق رکھ لِیا باقی، یقیں اب توڑ آیا ہوں
کسی کا ساتھ دینا تھا،
کسی کو چھوڑ آیا ہوں
۔
!.....تمہارے ساتھ جینے کی
قَسم کھانے سے کچھ پہلے،
میں کچھ وعدے، کئی
قَسمیں کہیں پر توڑ آیا ہوں۔۔۔۔۔۔!
۔
!.....محبت کانچ کا زنداں، یونہی سنگِ گِراں کب تھی،
جہاں سَر پھوڑ سکتا تھا، وہیں سَر پھوڑ آیا ہوں
۔
!....پلٹ کر آ گیا لیکن یوں لگتا ہے کہ اپنا آپ
جہاں تم مجھ سے بچھڑے تھے وہیں پر چھوڑ آیا ہوں۔
۔
!....اُسے جانے کی جلدی تھی، سو میں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہیں تک چھوڑ آیا ہوں
No comments:
Post a Comment