خواب ہمسفر میرے
خواب ہمسفر میرے
آس راہگزر میری
جو کبھی نہیں ملتی
ہے وہی میری منزل
پھر بھی بے ارادہ ہم
اور پا پیادہ ہم
چل رہے ہیں بے مقصد
بے یقین گلیوں میں
بے امان شہروں میں
آج بھی بھٹکتے ہیں
آج بھی مزاجوں میں
ہے وہی آوارہ پن
منتظر نہیں کوئی
پھر سے لوٹ آنے کا
خواب ہمسفر میرے
آس راہگزر میری
بے ارادہ چلتے ہیں. .
.
اور چلتے جاتے ہیں. .
. . . .
No comments:
Post a Comment