ٹھنڈی اور گیلی ریت پر
جب لہریں پاؤں سے
ٹکراتیں ہیں۔
تب کیوں خیالوں میں تم
آ جاتے ہو۔
میری یادوں کے جھروکوں
پر کیوں تم چھا جاتے ہو۔
میری یہ سوچیں کہتی
ہیں مجھے
کاش
پورے چاند کی رات ہو
تم میرے ساتھ ہو
رات یوں ہی تھم جائے
ایسے میں صبح نا ہونے
پائے
پھر ناجانے کیوں تم
میری دھڑکنوں کو بے چین کر کے
لہروں کے ساتھ واپس
سمندر میں مل جاتے ہو
No comments:
Post a Comment