Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Tuesday, June 9, 2015

ایک اور داستان ختم ہوئی



ہر کہانی کے اختتام پر میرے اندر ایک خالی پن ہوتا ہے، کچھ کھو جانے کا احساس، کسی چیز کی کمی، لیکن میں پھر بھی کہانیوں میں کھونے سے باز نہیں آتا۔ پرانی عادت ہے، اور شاید مرتے دم تک نہ جاسکے۔ پہلی کہانی شاید دیوتا تھی، یا اِنکا، یا خبیث، یا کمانڈو، یاد نہیں پہلی کہانی کونسی تھی جس کو ختم کرنے کے بعد مجھے سینے میں ایک مہیب خلاء کا احساس ہوا تھا، کہ جیسے دنیا ختم ہوگئی ہے۔ کہانی ایک دنیا ہی تو ہوتی ہے۔ جیتے جاگتے کردار، سانس لیتی زندگی ، قہقہے، خوشیاں اور غم۔ کہانی پڑھتے پڑھتے میں کہانی کا حصہ بن جاتا ہوں۔ اور اس کے اختتام پر لگتا ہے جیسے گہرے دوستوں سے ہمیشہ کے لیے جدا ہورہا ہوں۔ ایک زندگی کا اختتام ہوتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔


فینٹیسی، ایڈونچر اور مرچ مصالحے دار کہانیاں پڑھنا میرا شوق ہے۔ اردو میں ایم اے راحت کے سلسلے، محی الدین نواب کی طویل ترین داستان دیوتا اور ستر اسی کی دہائیوں میں پاکستان کے ڈائجسٹوں میں شائع ہونے والے سلسلے عرصہ ہوا پڑھ کر بھُلا بھی چُکا۔ اب تو ان کے نام بھی ٹھیک طرح سے یاد نہیں۔ حالیہ سالوں میں یہی کام انگریزی میں شروع کرڈالا ہے۔ پہلی بار جس کہانی نے متوجہ کیا وہ ہیری پوٹرتھی۔ 2007 میں آدھی سے زائد کمپیوٹر پر بیٹھ کر پڑھی تھی۔ اس کے اختتام پر بھی ایک خالی پن کا احساس ہوا تھا۔ پھر چل سو چل۔ وہیل آف ٹائم میں ابھی ہیرو کے مرنے کا مزہ چکھنا ہے، دیکھیں کب آتا ہے آخری حصہ۔ کوڈیکس الیرا میں ایک جہان کی تباہی بڑی مشکل سے سہی تھی، جب دنیا بچاتے بچاتے آدھی سے زیادہ دنیا تباہ ہوئی تھی۔ اور اب سٹار ٹریک دی نیکسٹ جنریشن، انگریزی ٹی وی سیریز میں سے مقبول ترین جس کو کئی ایوارڈ بھی ملے۔ سات سال تک دلوں پر راج کرنے والی یہ سیریز میں نے عرصہ دو ماہ سے بھی کم میں دیکھ ڈالی۔ روزانہ دو سے تین اقساط، سات سیزن اور ہر سیزن میں چھپیس اقساط۔ واہ کیا دُنیا تھی۔ زبان کو فِکشن اور فینٹیسی کا چسکا تو لگا ہوا تھا، لیکن سائنس فکشن۔ آہاہاہاہاہا یوں جیسے نشہ دوآتشہ ہوگیا ہو۔ سواد آگیا بادشاہو سٹار ٹریک دیکھ کر۔ لیکن بھوک پھر بھی نہیں مٹی۔ کہانی کا اختتام بڑا خوشگوار ہوا، ہیپی ہیپی دی اینڈ۔ لیکن کیپٹن پیکارڈ، وِل رائیکر، کاؤنسلر ٹرائے، ڈاکٹر بیورلی کرشر، لفٹیننٹ کمانڈر ڈیٹا، لیفٹیننٹ جارڈی لفورج، لفٹیننٹ وہارف۔۔۔ ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے، کھانے پینے اور ہنسنے کی عادت ہوگئی تھی پچھلے دو ماہ میں۔ اب جبکہ سب کچھ ختم ہوگیا، پھر سے اپنی دنیا میں واپس آنا پڑے گا۔ ہر کہانی کے بعد میرے ساتھ یہی ہوتا ہے، کئی دن تک یہ خالی پن رہے گا، پھر آہستہ آہستہ خلاء پر ہوجائے گا۔ اور اتنی دیر میں مَیں کوئی اور کہانی ڈھونڈ لوں گا۔ جیسے مچھلی پانی کے بغیر نہیں 
رہ سکتی ویسے میں کہانیوں کے بغیر نہیں رہ سکتا۔



No comments:

Post a Comment

')