Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Tuesday, June 9, 2015

حجاب، نقاب ہم اور ہمارے رویے


ایک عرصہ ہو گیا میں 'موسمی' موضوعات پر لکھنا چھوڑ چکا ہوں۔ جب سارے اردو بلاگر ایک موضوع کو لے کر اس کی مٹی پلید کر رہے ہوتے ہیں اس وقت میری خواہش ہوتی ہے کہ کچھ مختلف لکھا جائے۔ خیر لکھنے والی بات بھی نوے فیصد جھوٹ ہی ہے کہ میں اکثر ایک نام نہاد قسم کا بلاگر ہوں جو مہینوں بعد کچھ لکھتا ہے۔ لیکن بلاگر ہونا شرط ہے، لکھا تو کبھی بھی جا سکتا ہے۔ آج کل کا اِن موضوع حجاب،نقاب وغیرہ ہے۔ ایک طرف یار لوگوں نے عالمی حجاب ڈے وغیرہ کی ڈفلی اٹھائی ہوئی ہے، دوسری طرف سے زبردستی مسلمان کروانے وغیرہ کے راگ الاپے جا رہے ہیں۔ اور اس دوران شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار قسم کے تبصرہ نگار ایسی بلاگ پوسٹوں پر طنزیہ لہجے میں براہ راست ہتک آمیز تبصرے بھی کر رہے ہیں۔

خیر یہ تو ہماری قومی عادت ہے کہ برداشت نہیں کرنا، تصویر کا ایک ہی رخ لے سامنے رکھ کر چلائے چلے جانا اور "میں نا مانوں" کا نمونہ اکمل بنے رہنا۔ میں نے سوچا موضوع اِن ہے تو ہم بھی اڑتے کیچڑ میں دو چار پتھر پھینک لیں۔ کروانے تو کپڑے ہی گندے ہیں، ویسے بھی برسات ہے تو چلن دیو۔

میرے حساب سے حجاب نقاب جس کی آج بات کی جا رہی ہے اس کے دو حصے ہیں۔ اول جو اس پیرے میں زیر بحث آئے گا، وہ ہے یورپی ممالک میں مسلمان خواتین پر ہونے والی سختیاں (بسلسلہ حجاب) جن میں حکومتی اقدامات سے لے کر نسلی امتیاز تک ہر چیز شامل ہے۔ دیکھیں جی ہر کسی کو اس کے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا حق ہے۔ اور یورپی مسلمانوں کو یہ اجازت نہ دے کر انتہا پسندی کا ثبوت دے رہے ہیں۔ میرا اس سلسلے میں مزید کوئی خیال نہیں، بس اتنا خیال ہے کہ اوکھے دن ہیں لنگھ جائیں گے۔ حجاب کے متعلق آگاہی پھیل رہی ہے، اس کے حامی بھی ظاہر ہے یورپیوں میں ہوں گے، کرنا یہ ہے کہ اپنی آواز پر امن انداز میں شانتی اور سکون سے بلند کی جائے۔ اور اللہ کی مہربانی سے وہ وقت بھی آئے گا جب انسانی حقوق کے یہ بزعم خود علمبردار حجاب کی اجازت دینے پر مجبور ہو جائیں گے۔ ہاں جب تک وہ سختی کرتے ہیں تو اللہ تو دیکھ رہا ہے نا جی، اسے پتا ہے کہ مسلمان بے بس ہیں تو اس کی ذات معاف کرنے والی ہے۔ کوشش کرنا ہمارا فرض اور باقی اللہ سائیں راہیں سیدھی کرنے والا۔ چناچہ لگے رہو بھائیو حجاب ڈے مناؤ، اور اپنا موقف ان کے کانوں تک پہینچاتے رہو۔۔۔۔


لیکن تہاڈی مہربانی ہے مسلمانوں کو مسلمان نہ کرو۔ خدا کا واسطہ ہے۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ پاکستان میں کس حجاب کے نفاذ کا زور و شور سے مطالبہ ہو رہا ہے۔ پچھلے پانچ سو برس سے یہ علاقہ، اور اس کے باشندے جو مسلمان ہیں، اور ان کی روایات اور ثقافت اسلام اور مقامیت کا رنگ لیے ہوئے ہیں۔ ان میں پردہ تب سے رائج ہے جب سے اسلام یہاں ہے۔ میری والدہ، نانی اور خالہ ایک اڑھائی گز کی چادر سر پر لیا کرتی تھیں۔ اور آج بھی میں نے انہیں وہی چادر لیے دیکھا ہے۔ نانی اور خالہ کو زمینوں پر کھانا دینے جانا ہوتا تھا، اور وہ اسی چادر میں جاتی تھیں۔ جسے اوڑھنی کہتے ہیں۔ اب مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ اور کیا چاہیئے کیا زمین میں گڑھا کھود کر دبا دیں عورتوں کو؟ سر تا ییر برقعہ اوڑھا کر کام کیسے کرواؤ گے بھائی؟ ہمارے بہادر تو یہ چاہتے ہیں کہ عورت کے ہاتھوں پر بھی دستانے ہوں۔ صدقے جاؤں ایسے اسلام کے اسی نے بیڑے غرق کیے ہیں۔ رونا روتے ہیں یورپیوں کی انتہا پسندی کا خود ان کے استاد ہیں اس معاملے میں۔ برداشت کا ایک ذرہ بھی نہیں ہیں، مار دو، کاٹ دو، قتل کر دو، جو'اہل ایمان' نہیں اسے اڑا دو۔ اور اہل ایمان کی اپنی تعریف ہر کسی کی۔ اللہ جماعت اسلامی کو ہمیشہ اقتدار سے دور رکھے، آمین۔ ضیاء الحق کے رفقاء میں شامل رہنے والے یہ لوگ نان ایشوز کی سیاست بڑے ول انداز میں کرتے ہیں۔ پاسپورٹ پر اسلامی جمہوریہ پاکستان ہو، پارلیمان کی ویب سائٹ پر تصویر میں کلمہ نظر نہ آ رہا ہو یہ سب سے آگے اور اب حجاب کو آئین میں لازم قرار دیا جائے۔ پہلے مجھے کوئی یہ بتائے گا کہ کونسا حجاب؟ میری والدہ، ان کی ماں، ان کی ماں کی ماں اور ان کی دس نسلوں سے جو اوڑھنی چلی آ رہی ہے، یا شٹل کاک برقع جو افغانستان سے درآمد ہوا ہے، یا عربی اسٹائل حجاب، یا سعودی اسٹائل فل سائز برقعے۔ کونسا حجاب سائیں؟ یہ کدھر کو چل پڑے ہیں، ہر چیز کو مسلمان بنانے پر تلے ہیں۔ کراچی کا گھنٹہ گھر گرا نہ سکتے تھے اس لیے کلمہ لکھ کر مسلمان کر لیا۔ عمارتیں، نشانات، آثار یا تو مٹا دئیے یا 'مسلمان' کر لیے۔ یہی کام مسلمانوں کے ساتھ کیا۔ یا تو مسلمان کر لیے، جو'رافضی'، 'کافر' وغیرہ بچے انیہں زندگی کی قید سے آزاد کر دیا۔ واہ بھئی، صدقے اس اسلام کے۔ صدقے۔


آخری بات عرض کرتا چلوں، کہ آج نوجوان لڑکیاں چادر یا اوڑھنی والا نقاب نہیں برقعے والا نقاب کرتی ہیں۔ اس کی وجہ اسلام ہائپ تو ہے ہی، معاشرتی عدم تحفظ بھی اس کی بڑی وجہ ہے۔ اسلام اسلام کرنے سے اوپر اوپر تو ملمع چڑھ گیا ہے، اندر کی بےغیرتی نہیں گئی۔ جب تک یہ بے غیرتی نہیں جائے گی حجاب چھوڑ کر نماز پڑھنے کا آرڈیننس بھی جاری کروا دینے سے کچھ نہیں ہوگا۔



No comments:

Post a Comment

')