مرے چارہ گر
مرے محتسب
مری بات سن
مجھے صبر دے
مجھے دے سدا
تو یہ حوصلہ
کہ میں سہہ سکوں
جو ہیں غم سبھی
جو ہیں دکھ سبھی
مری ذات کے
مرے لم یزل
مرے راہبر
مری بات سن
تو بلاشبہ،
مجھے آزما
کڑے امتحاں
سے مجھے مٹا
تو اگر سنے،
مری التجا
مجھے بھی دکھا
وہی راستہ
کہ چلوں اگر
تو میں لڑکھڑا کے گروں نہیں
جو میں گرپڑوں
تو اے چارہ گر
مجھے تھام لے
No comments:
Post a Comment