Kahkashan Khan Blog This page is dedicated to all the art, poetry, literature, music, nature, solitude and book lovers. Do what makes your soul happy. Love and Peace. - D
Saturday, February 16, 2013
Wednesday, January 30, 2013
Tuesday, January 29, 2013
ہم دوسروں پہ مسلط ہو رہے ہیں
جب کسی تعلق میں محسوس ہو کہ شاید ہم دوسروں پہ مسلط ہو رہے ہیں۔۔۔ تو تعلق ختم نہیں کرنا چاہیے بلکہ خاموش ہو جانا چاہیے
پھر اگر کوئی تمھاری اس خاموشی سے الجھن کا شکار ہو تو سمجھ جاو کہ اس کے ساتھ تعلق بہت مضبوط ہے۔
اور اگر وہ اس تعلق کو نبھانے میں کوتاہی کرتا ہے تو ضرور کوئی وجہ ہو گی۔۔۔۔۔۔
لیکن جب تمھارا خاموش رہنا کس کو متوجہ نہ کرے۔۔۔۔ تو پھر اسی خاموشی سے تعلق ختم کر لینا چاہیے اسی میں بھرم رہ جائے گا۔۔۔۔۔۔
Tuesday, January 8, 2013
Search Bar
جس طرح کچھ لوگ ہماری آئی ڈی کی فرینڈ #لسٹ میں نہ ہوتے ہوئے بھی سرچ بار (search bar ) میں ہوتے ہیں نا۔۔۔۔بلکل اسی طرح کچھ لوگ ہماری زندگی کے سرچ بار میں ہوتے ہیں
ہم جانتے بوجھتے ہوئے بھی ان کی تلاش میں رہتے ہیں ، جبکہ یہ طے ہوتا ہے کہ وہ ہماری دسترس میں کھبی نہیں ہوسکتے ،
وہ لوگ ہماری پر خلوص دعاوں میں ہمیشہ رہتے ہیں
ہمیشہ خوش رہو ، سلامت رہو، آمین
Tuesday, November 27, 2012
Monday, September 24, 2012
مجھے ایک خدا چاہئے
مجھے ایک خدا چاہئے
" میں پھولوں کے انبار کو پسند نہیں کرتا۔۔ گلدستوں میں پتیوں کے مڑ جانے کا احتمال ہوتا ہے۔۔ میں ستاروں کے جمگھمٹ کو پسند نہیں کرتا،، اس طرح نگاہیں بھٹک جاتی ہیں۔۔۔ میں انسانوں کے ہجوم کو پسند نہیں کرتا،، کیونکہ ہجوم کا تصور صرف قیامت سے متعلق ہے۔۔۔
مجھے ایک پھول،، ایک ستارہ،، ایک انسان چاہئے۔۔۔۔ اور اس وحدت کو صرف افسانہ ہی سہارا دے سکتا ہے ۔۔۔ میں ایک پھول کی پنکھڑیوں کا ذکر کروں گا،، تو سب پھولوں کی نمائندگی ہوجائے گی ۔۔۔۔ میں ایک ستارے کی پرواز کا حال بتاؤں گا تو سارے نظام شمسی کی سیمابی سرشت کا احساس مکمل ہوجائے گا۔۔
میں ایک انسان کو اپنے فن کا مرکز بناؤں گا تو ہبوطِ آدم سے لے کر موجودہ دور تک کا انسانی سفرنامہ سامنے آجائے گا۔۔۔ مجھے وحدت سے محبت ہے،، نقادوں کی زمانی اور مکانی وحدتیں میرے نزدیک محض اضافی حیثیت رکھتی ہیں۔۔۔ مجھے ایک خدا چاہئے اور ایک کائنات اور ایک انسان ۔۔۔ متفق اور مجتمع !"
Saturday, August 25, 2012
Ocean tower
پر Ocean tower میں
کھڑی تھی .... کر ا چی کی رونقیں نظرآرہی تھیں
پورا شہر میری آنکھوں کے سامنے گردش کر رہا تھا۔
چیونٹیوں کی مانند رینگتی گاڑیاں۔ اور اُن میں بیٹھے آنکھوں کی پہنچ میں نہ آنے والے انسان۔
میں یہ سوچ رہی تھی کہ انسان کی حیثیت ہی کیا ہے۔
چیونٹی جیسی ،بلکہ اس سے بھی کم۔
،جو لوگ اس وقت کر ا چی کی سڑکوں پر ہونگے
اُن میں کوئی بہت بڑا بزنس مین ہوگا تو کوئی بہت بڑا ٹھیکیدار۔
کوئی بہت بڑے پاب کی اولاد ہوگا جس کے پاس بہت بڑی سی گاڑی ہوگی
تو کوئی موروثی سیاستدان۔
لیکن اس وقت ان تمام انسانوں کی میرے سامنے کیا حیثیت ہے؟
صرف ایک چیونٹی کی مانند
بلکہ اس سے بھی کم رینگتا ہوا کوئی کیڑا۔
میں ذرا سی بلندی پر کیا آگئ، سب انسانوں کی حیثیت میرے سامنے ہیچ ہوگئی۔
تو وہ رب۔
جس پر بلندیوں کی انتہا ہی ختم ہے۔
جو سب سے بلند و بالا ہے۔
اس کے سامنے انسان کی کیا حیثیت ہے؟
کچھ بھی نہیں۔
لیکن پھر بھی انسان اکڑتا ہے۔
شرک کرتا ہے۔
رب کو جھٹلاتا ہے۔
اس کو آنکھیں دکھاتا ہے۔
خدائی اور نبوت کو دعوے کرتا ہے۔
انسان کس چیز پر اکڑتا ہے؟
اس کی حیثیت ہی کیا ہے؟؟
: اس دن مجھے قرآن کی اس آیۃ کی اصل تشریح معلوم ہوئی
"اور زمین پر اِتراتے ہوئے مت چلو، )کیونکہ( نہ تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو اور نہ )بدن کو تان کر( پہاڑوں کی لمبائی تک پہنچ سکتے ہو۔"
سورہ بنی اسرائیل آیۃ 37
Subscribe to:
Posts (Atom)