Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Sunday, October 23, 2016

وہ شاخوں سے جدا ہوتے ہوئے پتوں پہ ہنستے تھے


وہ شاخوں سے جدا ہوتے ہوئے پتوں پہ ہنستے تھے
بڑے زندہ نظر تھے جن کو مر جانے کی جلدی تھی


یادیں مجھے نہ جرم تعلق کی دیں سزا


یادیں مجھے نہ جرم تعلق کی دیں سزا
میرا کوئی نہ میں ہی کسی کا عزیز تھا

رشتوں کا اعتبار وفاؤں کا انتظار


رشتوں کا اعتبار وفاؤں کا انتظار
ہم بھی چراغ لے کے ہواؤں میں آئے ہیں



یادش بخیر ! پھر سے اُسی رہ گزر کی یاد


یادش بخیر ! پھر سے اُسی رہ گزر کی یاد 
گزرے تھے ہم جہاں سے کبھی سر لیے ہوئے


میں بھلا کیوں دشمنِ جاں کی گلی جانے لگا


میں بھلا کیوں دشمنِ جاں کی گلی جانے لگا
وہ تو اِک خوشبو کا جھونکا ورغلا کر لے گیا




‏خزاں آ کر ‏دریچوں میں ٹھہر جائے


‏خزاں آ کر 
‏دریچوں میں ٹھہر جائے 
‏تو 
‏دیواروں پہ کیلنڈر بدلنے سے بہاریں نہیں آتیں 




اے مرے شہر کی بے رحم زمیں کچھ تو بتا


اے مرے شہر کی بے رحم زمیں کچھ تو بتا
تو نے ہر موڑ پہ کیوں سنگِ جفا رکھا ہے



تیری آہوں پہ مسیحا کو ہنسی آتی ہے


تیری آہوں پہ مسیحا کو ہنسی آتی ہے 
اس سے زیادہ بھی تماشے کی تمنا ہے تجھے ؟؟




‏وہ اپنی گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا


‏وہ اپنی گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا
‏اب اس سے فرق نہیں پڑتا ناشاد ہُوا یا شاد ہُوا۔۔۔۔۔



خود ہی گھائل بھی ہو پتھر بھی اُٹھائے خود ہی


خود ہی گھائل بھی ہو پتھر بھی اُٹھائے خود ہی

زندگی! تیرا یہ اندازِ جنوں اچھا ہے


')