مرے منتظر
مجھے ہے خبر
تُو ہے مظرب
تُو ہے مضمحل
نہ ہو بدگماں نہ خیال کر
سبھی وسوسوں کو نکال کر
تُو یقین کر مری ذات کا
تُو یقین کر مری بات کا
مرے معتبر
مرے محترم
میں جدا نہیں میں ہُوں تجھ میں ضم
ذرا مسکرا نہ کر آنکھ نم
میں گماں نہیں میں یقین ہُوں
تری دھڑکنوں کی مکین ہُوں
تری راحتوں کی امین ہُوں
مرے ہمنفس
مرے چارہ گر
نہ ہو مضطرب
نہ ہو مضمحل
تُو یقین رکھ
تُو یقین رکھ
No comments:
Post a Comment