محبت تو عبادت تھی
عبادت کیوں بدل ڈالی؟
کہ جب بھی آنکھ کھولی تو
تجھے سوچا تجھے مانگا
نہ جیتے ہم نہ مرتے تھے
تری خاطر وفاؤں کو
قضا کرنے سے ڈرتے تھے
عبادت کب بدلتی ہے
محبت کے پجاری کا
کبھی محور بھی بدلا ہے
تجھے ہی ڈھونڈتے رہنا
تجھے رکھنا دعاؤں میں
تجھے احساس کر ڈالا
تجھی کو خاص کر ڈالا
محبت کب بدلتی ہے
کسی کے چھوڑ جانے سے
نہ واپس لوٹ آنے پر
کسی کی ہم نوائی سے
کسی کی بے وفائی سے
محبت تو عبادت ہے
عبادت کب بدلتی ہے
تو تھا سجدوں میں بھی شامل
ترے بن میں نہ تھی کامل
محبت کی نمازوں میں
خدا بھی ایک ہوتا ہے
بھلا کیا رب بدلتا ہے؟
تجھے محصور رکھا تھا
یہ محور کیوں بدل ڈالا؟
چلو اب تم ہی بتلاؤ
مری تو تم سے دنیا تھی
یہ دنیا کیوں مٹا ڈالی؟
محبت تو عبادت تھی
عبادت کیوں بدل ڈالی؟
No comments:
Post a Comment