عجیب ہے زندگی بھی
پل میں نیل پار کروا کر امید دیتی ہے
اور پل میں ہی نمرود کی آگ کا ایندھن بناتی ہے
پل میں ہزاروں سپنے سجاۓ یہ آنکھیں کھولتی ہے
اور پل میں منوں مٹی تلے دفنا دی جاتی ہے
پل میں اشکوں کے دریا بہا کر
وہ لڑکی خوش ہوتی ہے
اور پل میں ہی اداسیوں کے بھنور
میں ڈوب کر وہ خاموش ہوجاتی ہے
کیوں کہ زندگی عجیب ہے بہت
No comments:
Post a Comment