Kahkashan Khan Blog This page is dedicated to all the art, poetry, literature, music, nature, solitude and book lovers. Do what makes your soul happy. Love and Peace. - D
Thursday, October 9, 2014
ﻭﮦ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﻟﮑﮭﺘﺎ ﺗﮭﺎ
ﻭﮦ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﻟﮑﮭﺘﺎ ﺗﮭﺎ
ﺍﮮ ﮨﻤﺪﻡ ؟ ، ، ،
ﺟﺪﺍﺋﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍُﺩﺍﺱ ﺭُﺕ ﻣﯿﮟ
ﺧﻔﺎ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﺎ ، ، ،
ﻣﯿﮟ ﻟﻮﭦ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ﻗﺮﺑﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺣﺴﯿﻦ ﻣﻮﺳﻢ
ﺳﮯ
ﺩﻝ ﮐﺎ ﺁﻧﮕﻦ ﺳﻨﻮﺍﺭ ﺩﻭﻧﮕﺎ
ﺑﮩﺎﺭ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍُﺗﺎﺭ ﺩﻭﻧﮕﺎ
ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﺁﺅﮞ ﮔﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭘﻨﮯ
ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﻼﺏ ﻣﻮﺳﻢ
ﻭﻓﺎ ﻣﯿﮟ ﮈﻭﺑﮯ ﺳﯿﻤﺎﺏ ﻟﻤﺤﮯ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺧﺎﻃﺮ
ﻣﮕﺮ ؎ ۔ ۔ ۔
ﻣﮕﺮﻭﮦ ﺁﯾﺎ،
ﺗﻮ ﻋﺬﺭﻻﯾﺎ،
ﺟﻮﺍﺯ ﻻﯾﺎ،
ﻭﺿﺎﮨﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﺤﺎﺯ ﻻﯾﺎ
ﻣﯿﮟ ﺟﻦ ﺩﮐﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﭘﺮ ﺗﮭﺎ
ﻭﮦ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﺍُﻥ ﮐﺎ ﺁﻏﺎﺯ ﻻﯾﺎ
Ma¡n ßh¡ k¡tna pagal hoon na..
Ma¡n ßh¡ k¡tna pagal hoon na..
$ang hawa k urna chahoon..
T¡tli ban kar nagri nagri..
Gulshan Gulshan ph¡rna chahoon”
Phoolon k sub rang chura kr..
Daman apna
rangna chahon”
Ma¡n ßh¡ k¡tna
pagal hoon na!
Chandni shab ko khunak hawa men
Chand nagar ko jana chahoon”
Ambar k ik ik taaray ko..”
Daman me¡n
bhar lena chahon.
Bhaag k saray nan’nhy jugno”
Muthi me¡n band karna chahoon,
Ma¡n ßh¡ k¡tna
pagal hoon na!
Kaßh¡ kaßh¡ un nazroon k ma¡n
Goongay sapnay parhna chahon.
u$$ k¡ sochoon k zeenay per..
Nangy paon ma¡n charhna chahon.
Janta hoon na mumk¡n ha¡ ye!
Ph¡r ßh¡ k¡tna pagal hoon ma¡N…
Saturday, October 4, 2014
Thursday, October 2, 2014
عادت ہی بنا لی ہے اس شہر کے لوگوں نے
عادت ہی بنا لی ہے اس شہر کے لوگوں نے
انداز بدل لینا
آواز بدل لینا
دنیا کی محبت میں
اطوار بدل لینا
موسم جو نیا آئے
رفتار بدل لینا
اغیار وہی رکھنا
احباب بدل لینا
عادت ہی بنا لی ہے اس شہر کے لوگوں نے
رستے میں اگر ملنا
نظروں کو جھکا لینا
آواز اگر دو تو کترا کے نکل لینا
ہر اک سے جدا رہنا
ہر اک سے خفا رہنا
ہر اک کا گلہ کرنا
جاتے ہوئے راہی کو
منزل کا پتہ دے کر
رستے میں رلا دینا
Wednesday, October 1, 2014
رات کی تاریکی میں ... نیند سے اٹھ کر دیکھا .
رات کی تاریکی میں ... نیند سے اٹھ کر دیکھا ہے .... کتابیں
نہیں سوتی ....ان کے لفظ نہیں سوتے .... ان کی کہانیاں نہیں سوتی .... کتابیں اپنے لفظوں کے ساتھ کہانیاں لئے جاگ رہی ہوتی ہیں ....یہ ہم ہیں جن کو رات کی تاریکی میں کچھ نظر نہیں آتا .... رات کی تاریکی کو اپنا سویا ہوا مقدار سمجھ لیتے ہیں .
انسان کی زندگی کے شب و روز ایک کتاب کی طرح ہوتے ہیں .... جیسے کتاب کو کسی وقت کسی اور کام کرنے کی خاطر بند کرنا پڑتی ہے .... اسی طرح انسان کو بھی اپنے شب و روز والی کتاب کو بند کرنا پڑتا ہے ....کتاب بند کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ اس کے ساتھ ہی ہمارا مقدر بھی بند ہو گیا،سو گیا ......بلکہ وہ وقت کسی اور کام کا ہوتا ہے .
کتابیں بند کر دینے سے کتابیں سو نہیں جاتی.... مقدر سو نہیں
جاتے
Subscribe to:
Posts (Atom)