عادت ہی بنا لی ہے اس شہر کے لوگوں نے
انداز بدل لینا
آواز بدل لینا
دنیا کی محبت میں
اطوار بدل لینا
موسم جو نیا آئے
رفتار بدل لینا
اغیار وہی رکھنا
احباب بدل لینا
عادت ہی بنا لی ہے اس شہر کے لوگوں نے
رستے میں اگر ملنا
نظروں کو جھکا لینا
آواز اگر دو تو کترا کے نکل لینا
ہر اک سے جدا رہنا
ہر اک سے خفا رہنا
ہر اک کا گلہ کرنا
جاتے ہوئے راہی کو
منزل کا پتہ دے کر
رستے میں رلا دینا
Hi there mates, its fantastic paragraph on the topic of educationand completely defined, keep it up all the time.
ReplyDeleteMy web page :: paid surveys