Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Monday, October 20, 2014

مِرے دُشمنوں سے کہو کوئی



مِرے دُشمنوں سے کہو کوئی
کسی گہری چال کے اہتمام کا سلسلہ ہی فضول ہے
کہ "شکست" یوں بھی قبول ہے
کبھی حوصلے جو مثال تھے
وہ نہیں رہے

مِرے دشمنوں سے کہو کوئی
وہ جو شام شہر وصال میں
کوئی روشنی سی لیے ہوئے کسی لب پہ جتنے سوال تھے
وہ نہیں رہے
جو وفا کے باب میں وحشتوں کے کمال تھے
وہ نہیں رہے

مِرے دُشمنوں سے کہو کوئی
وہ کبھی جو عہدِ نشاط میں
مُجھے خود پہ اِتنا غرور تھا کہیں کھو گیا
وہ جو فاتحانہ خُمار میں
مِرے سارے خواب نہال تھے
وہ نہیں رہے

کہ بس اب تو دل کی زباں پر
فقط ایک قصّۂ حال ہے—– جو
نڈھال ہے
جو گئے دنوں کا ملال ہے
مِرے دُشمنوں سے کہو کوئی

No comments:

Post a Comment

')