سنو۔۔۔!
پتھر نہیں ہونا۔۔!!
ہوا کی جو بھی مرضی
ہو،
مقدر جو بھی کچھ چاہے،
زمیں پر چار سو رنج و
الم کی بارشیں برسیں،
تمہارے لب پہ بکھرے
سارے نغمے نوحے بن جائیں،
سفر کی دھول بن جائیں،
کوئی تارا نہ جگنو ہو،
اندھیرا ہی اندھیرا
ہو۔۔۔!
سبھی سپنے بکھر جائیں،
سبھی لہجے بدل جائیں،
بھلے کچھ ہو۔۔!
میری یادوں سے اک پل
بھی
کبھی غافل نہیں
ہونا۔۔۔!
سنو! پتھر نہیں
ہونا۔۔!!
No comments:
Post a Comment