Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Saturday, January 2, 2016

دو مناظر





میرے سامنے دو مناظر ہیں، دو تصاویر، ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ موجود لیکن متضاد تصاویر اور میں ان دونوں تصاویر میں ایک مِس فٹ عنصر
میری کھڑی کے پار پہلا منظر جیسے صدیوں سے یونہی ساکن ہے۔۔کسی مصور
کی پینٹنگ کی طرح۔۔۔تاحدِ نگاہ برستی بارش ۔۔ایک کے بعد ایک قطرہ ایسے قطار اندر قطار اترتا چلا آتا ہے جیسے آسمان سے زمین تک پانی کی چادر ٹنگی ہوئی ہو۔ ایک مخصوص ردھم میں ہلتے درخت اور اکثر کانوں تک پہنچ جانے والی ٹِپ ٹِپ کی آواز۔ لیکن اس منظر کے سکون میں کبھی کبھی ہلچل پیدا ہو جاتی ہے اور جیسے زندگی انگڑائی لے کر اُٹھنے کی کوشش کرنے لگتی ہے۔۔۔کسی کار کے گزرنے سے، کسی چمنی سے دھواں برآمد ہونے سے، کسی پرندے کے منظر میں در آنے سے۔ اب پھر اس ابدی پینٹنگ میں زندگی نظر آ رہی ہے کہ ایک پرندہ بارش کے خلاف بغاوت کر کے گھر سے نکل آیا ہے۔۔۔۔


یہ میری نسل کے لوگوں کا ا لمیہ ہے یا خوش قسمتی کہ میرے سامنے ایک دوسرا منظر بھی ہے۔ میرے لیپ ٹاپ کی برقی اسکرین پر چلتا ہوا ڈیجیٹل منظر۔۔جس پر کھڑکی کے باہر ہونے والے عوامل کا کوئی اثر نہیں ہے۔ سیانے کہتے ہیں کہ یہ منظر برقی اشاروں سے تخلیق کردہ ایک فریبِ نظر کے سوا کچھ نہیں، کہ ماؤس سے کلک کرنے اور لیپ ٹاپ اسکرین پر ہاتھ لگانے سے ردعمل کا احساس سب مصنوعی ہیں۔ لیکن حقیقت سے مجاز اور قدرتی سے مصنوعی کا فرق آج مجھے اچھا لگتا ہے۔ یہی وہ منظر ہے جس پر میرے اپنے، ہزاروں میل دور میرے اپنے ہی دیس میں موجود میرے اپنے نمودار ہوتے ہیں تو میں چند لمحوں کے لیے کھڑکی کے باہر منجمد اس ازلی تصویر سے جدا ہو کر وہاں جا موجود ہوتی ہوں، ان گلی کُوچوں میں جن کا طواف میری روح اب بھی کرتی ہے۔ اور اسی مصنوعی منظر پر بار بار کچھ نئے چہرے بھی اُبھر آتے ہیں۔ زندہ، جوان، شوخ، چنچل، اور شرارت بھری آنکھوں والے کھلکھلاتے چہرے جنہیں ایک دو سال پہلے تک میں جانتی بھی نہ تھی ۔ لیکن اب وہ جیسے میرا خاندان ہیں۔ میرےاس خاندان کی جانب کھُلنے والی کھڑکی، مجھے میرے اپنوں کی یاد دلاتے، حوصلہ دلاتے میرے اپنے، میرا سرمایہ، میرے گروپ کے ذہین ترین دماغ۔۔۔جن کا ساتھ میرے لیے باعثِ
حوصلہ اور باعثِ فخر ہے۔



No comments:

Post a Comment

')