آج پھر ایک سفر سا درپیش ہے۔ ویسے تو ساری زندگی ہی سفرِ مسلسل اور بقول شاعر جبرِ مسلسل سی کوئی چیز ہے۔ خیر آج کا یہ سفر تین ساڑھے تین برس پر محیط پی ایچ ڈی کے سفر میں شامل ایک ننھا سا بونس سفر ہے،صرف پانچ دن، کوئی لگ بھگ چھیانوے گھنٹے، دنیا کے مہذب ترین (اگرچہ اس پر بحث کی جا سکتی ہے) معاشروں اور ترقی یافتہ ترین علاقوں کا سہولیات بھرا سفر، جس میں بیشتر حصہ اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں پر انتظار کرتے اور گھر جیسے باسہولت کمروں میں قیام کرتے گزرے گا۔ لیکن سفر تو پھر سفر ہے، اس کی ٹینشن، تیاری، تھکن، ایکسائٹمنٹ، لطف وغیرہ وغیرہ ہر سفر کی طرح اس کا حصہ ہے۔ اور میرے جیسا کنٹرول فرِیک اور قنوطی جسے ہر کام بڑے ہی منظّم انداز میں کئی کئی دن قبل کرنے کی عادت ہے، ایسے بے ضرر سے سفر کی ٹینشن اور تھکن بھی کئی دن پیشگی خود پر طاری کر کے ایک طرح کا روحانی سکون محسوس کرتا ہے۔ اس وقت گھر سے نکل کر اسٹیشن پہنچا ہوں۔ تین گھنٹے کا سفر کر کے ایک دوست کے ہاں رات گزاروں گا اور پھر اگلے دن سویرے تڑکے پرواز سے سابقہ وڈی سرکار بلکہ آج بھی تقریباً مائی باپ برطانیہ عظمیٰ کی پرواز ہے۔ مانچسٹر، ساری عمر معاشرتی علوم میں پڑھا کہ میرا شہر فیصل آباد ٹیکسٹائل انڈسٹری کے حوالے سے پاکستان کا مانچسٹر ہے۔ اب اصلی مانچسٹر بھی دیکھ لیا جائے گا۔
سفر کا مقصد ایک چار روزہ سمر سکول ہے جسے ایک برطانوی یونیورسٹی اللہ واسطے منعقد کر رہی ہے، مع دوپہر کا کھانا۔ اور ہم بسم اللہ کر کے جا رہے ہیں، مقصد شماریات کا کچھ علم حاصل کرنا ہے۔ اللہ کرے اس بوڑھے ہوتے دماغ میں کوئی بات پڑ جائے۔ میری ٹرین آنے میں کوئی دس منٹ باقی ہیں، بس اتنا ہی لکھا جا سکتا تھا۔
No comments:
Post a Comment