میں جانتی ہوں اُسے مجھ سے محبت نہیں رہی کبھی, میں یہ بھی جانتی ہوں کہ اُسے اب بھی مجھ سے محبت نہیں ہے
مجھے اِس بات کا بھی یقین ہے کہ اُسے مجھ سے کبھی محبت نہیں ہونے والی
یقین کرو اب میرا دل بھی نہیں چاہتا کہ اُسے مجھ سے محبت ہو ہاں میں نہیں چاہتی وہ مجھ سے محبت کرے, مجھے اِس بات کی بھی قطعاً پرواہ نہیں ہے کہ اُس کے دل میں میرے لئے ریت کے چھوٹے سے ذرے جتنی بھی گنجائش نہیں ہے, اب اُس کی طرف سے ملنے والے چبھتے لفظ بھی مجھ پر اثر نہیں کرتے, شاید سہتے سہتے عادت ہوگئی ہے اُس کے ہر ردعمل کی,
اُس نے اتنا کچھ کہہ دیا ہے اتنا کچھ کر لیا ہے کہ شاید ہی اب کچھ باقی رہ گیا ہو یا پھر شاید میں نے دل کے اُس حصے کو جو چوٹ لگنے پر مچل اُٹھتا تھا آخری تہوں تلے دبا کر رکھ دیا ہے
ایک دن میں نے اُس سے کہا
"مت کرو ایسا مر جاٶنگی میں" وہ سنگ دل بولا
"سب نے مرنا ہے"
ہاں
ٹھیک ہی تو کہتا تھا وہ سب نے ہی تو مرجانا ہے, میں مر کر کوئی اچھوتا کام تو نہیں کرنے والی'
مجھے محبت کی تلاش رہی ہے نا چاہ باقی ہے, جب کوئی مجھ سے محبت جتانے لگتا ہے نا, چاہے وہ ہی کیوں نا ہو تو مجھے وحشت ہونے لگتی ہے, میری سانسیں اکھڑنے لگتی ہیں محبت کے جملوں سے, محبت محبت محبت
چنگاری ہے محبت
دہکتا کوئلہ ہے محبت
آگ کا شعلہ ہے محبت
نری بربادی ہے محبت
جسے ذلیل ہونا ہو نا وہ محبت کرلے, محبت نے میرے جسم میں سوراخ کردئیے ہیں, اِن سوراخوں سے خون رِستا ہے,_
ہاں محبت خوبصورت تھی مگر
تب تک جب تک اُسکی آنکھوں میں , میں تھی اُسکی باتوں میں , میں تھی'
پھر اُس دن محبت وحشت بن گئی جب اُس نے مجھے بتایا کہ محبت تو کہیں بھی نہیں تھی وہ تو کسی کی بےوفائی کا بدلا تھا
ہاں میں خون بہا کے طور پر استعمال ہوئی تھی
جو لوگ محبت میں خون بہا کا طور پر لئے جاتے ہیں نا اُن کیلئے
پھر محبت خوبصورت نہیں رہتی, پھر محبت وحشت بن جاتی ہے
محبت وحشت بن گئی آخر'_
اور پھر وحشتیں بڑھتی چلی گئیں
No comments:
Post a Comment