انسان بھی کتنا عجیب ہے نا، جب کسی سے جی بھر جاتا ہے تو اس میں خامیاں تلاش کرنے لگ جاتا ہے، اور دل ہی دل میں کتنے ہی الفاظ جمع کرنے لگتا ہے، کہ جن کو سہارا بنا کر اس سے جان چھُڑا سکے، اور گمان کی دیوار اتنی اونچی کر لیتا ہے کہ جیسے سامنے والا کچھ جانتا ہی نہیں اور کتنی آسانی کے ساتھ تعلق توڑ دیتا ہے اور خود بھی غموں کی بھٹی میں جلتا ہے اور دوسروں کو بھی جلنے کے لیئے چھوڑ دیتا ہے شاید یہ زندگی ہی عجیب ہے
v True
ReplyDelete