Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Friday, February 9, 2018

اگر میں تم سے پہلے مر گئ تو


"اگر میں تم سے پہلے مر گئ تو؟"
"تو کچھ بھی نہیں!" اس نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا۔ 
اْسکی اس قدر لاپرواہی پر منیزے تپ گئ۔ اِسے تو کوئی فرق ہی نہیں پڑ رہا۔ اور ایک میں ہوں جو مری جا رہی ہوتی ہوں۔ مہک ٹھیک ہی کہتی ہے کہ میں paranoid ہو گئ ہوں۔ ابھی اسکا سر پھاڑتی ہوں میں۔ 
"ویسے تمہاری اس بےحیائی پہ مجھے ذرا بھی تعجب نہیں ہوا احمر۔ مگر انسان تھوڑی سی ہی تمیز کر لیتا ہے۔" 
"یہ کون کہہ رہا ہے؟ ذرا دیکھو تو!" وہ اسکی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہنس پڑا۔ 
منیزے نے گود میں پڑا ہوا بیگ احمر کے سر میں دے مارا۔ 
"بہت برے ہو تم! بہہہہت زیادہ! جا رہی ہوں میں۔ مرو تم یہاں۔" 
وہ اٹھ ہی رہی تھی کہ احمر نے اسکا بازو نیچے کو کھینچا۔ اور منیزے اسکی گود میں گرتے گرتے رہ گئ۔ 
"اب کیا مسئلہ ہو رہا ہے؟" غصّے میں اسکے چہرے کا نقشہ بگڑنے کی بجائے مزید سنور جاتا تھا۔ 
"تم جو میرے سامنے مرنے مرانے کی باتیں لے کر بیٹھی ہوئیں تھی وہ کونسی با تمیز اور مہذب گفتگو تھی؟ اب اگر تم نے ایسی کوئی بات کی نہ تو گلہ گھونٹ دوں گا تمہارا۔ پھر شوق سے مرنا تم ۔۔۔۔۔۔ منیزے کی بچی۔" احمر نے اسکے بال کھینچے۔ 
"ہونہہ! اتنا تو نہیں ہوا کہ کہہ دوں۔۔۔۔منیزے میری جان۔۔۔۔۔میں"
"منیزے میری جان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کھانا چھوڑ دو!" فزکس ڈیپاڑٹمنٹ کی خاموش فزا احمر کے جاندار قہقہہ سے گونج اٹھی۔ چند لمحوں بعد اس میں منیزے کی ہنسی بھی شامل ہو گئ۔ 

No comments:

Post a Comment

')