Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Saturday, February 3, 2018

زراسی دیر کی سوچ

 

 

بہت چھوٹی تھی جب بڑے ہونے کا شوق تھا ۔ لگتا تھا کے بڑے ہو کے انسان آزاد ہو جاتا ہے ۔ لیکن باہر کے لوگوں کا زکر تو بعد میں آتا ہے اپنے گھر کے لوگوں کا زکر پہلے کروں گی جو اپنے ہونے کا احساس تک باقی نہیں رہنے دیتے ۔  چھوٹی عمر کے خواب انسان کبھی نہیں بھولتا وہ پورے ہوجائیں تب بھی۔  

 

یاد ہے مجھے جب دوپہر کے وقت آنگن میں لگے شریفے کے درخت کے نیچے بٹیھ کے کہانی بنایا کرتی تھی کردار بنایا کرتی تھی ۔ ایک دائرہ میں قید ہوگئ تھی زندگی آج بھی اگر اس دائرہ سے باہر نکلنا چاہوں تو نا ممکن سا ہو گیا ہے ۔ خیالات پیچھا نہیں چھرڑتے ۔ خیالوں کی دنیا میں رہنے والے لوگ اکیلے رہ جاتے ہیں۔  آج اپنے گرد دائرہ میں گٹھنوں میں منہ موند کے بیٹھی لڑکی بڑی تو ہوگئ ہے ۔ پر اس کی سوچ میں کافی فرق آگیا ہے ، کبھی وہ خوبصورت تھی آج وہ حسیں ہے وہ خوش ہے اپنی دنیا میں مگن ہے ۔

 

حالات اور خیالات  ایک دوسرے کے متبادل ہی رہے ہمیشہ جو سوچا حالات نے ویسا ہونے سے انکار اردیا ۔ عمر کے اس حصہ میں آکے بھی اپنے فیصلے خود نہیں کر پاتی ۔

ہم بھی دیکھیں گے خوشیاں ہم اب بھی دیکھیں گے خواب ۔    

No comments:

Post a Comment

')