تم رو رہی ہو؟
نہیں...
تمہاری پلکیں بھیگی ہوئی ہیں
بارش میں چل کر آئی ہوں نا تو بھیگ گئیں پلکیں
بارش میں بھیگنے سے پلکیں گیلی ہوتی ہیں آنکھیں سرخ نہیں ہوتیں
کیا میرے رونے پر بھی پابندی ہے؟
ہوگیا دل کا بوجھ ہلکا
رونے سے بوجھ ہلکے نہیں ہوتے
پھر کیسے ہلکا ہوگا بوجھ بیٹھے بیٹھے آنکھیں تمہاری پانیوں سے بھر جاتی ہیں اور کتنا رونا ہے
یہ رونا بھی کوئی رونا ہے؟ جس میں آنسووں کو گراتے ہوئے بھی ڈر ہوکہ کوئی دیکھ نا لے،
پھر کیسے رونا چاہتی ہو؟
سسکیاں روکنے کی سعی میں تھک ہار چکی ہوں میں دل کرتا ہے اب میں پوری شدت سے چیخ کر رووں میری آواز اس کمرے کی دیواروں میں شگاف کرے، سسکیوں کو روکنے سے دل کی موم جگہ پہاڑ بن گئے ہیں پتھر کی سلیں ہوں جیسے، تکیہ خاموش آنسو سمیٹتے سمیٹتے تھک چکا ہے، نیند کے درمیان آنسو حائل ہیں
(آنسووں کا گولہ گلے میں اٹکا تو آواز کا رابطہ ٹوٹا )
بات مکمل کرو
تمہیں پتا ہے آنکھوں میں بھر آنے والے آنسووں کو واپس دھکیل کر بولنا پڑ جائے بات کرنا پڑ جائے تو کتنا ضبط کرنا پڑتا ہے
رونے سے کچھ نہیں ہوگا تم نے سنا نہیں جسے پا نا سکو اسکا سوگ مت مناو معاف کرو اور آگے بڑھ جاو !
آگے بڑھتی ہوں تو اسکی آواز میرا راستہ روکتی ہے پیچھے پلٹتی ہوں تو اسکی آنکھوں کی لاتعلقی میرے وجود کے ریشے ریشے کردیتی ہے، اسکے اور میرے درمیان ناممکن کی لفظ کی گہری کھائی ہے میں بہت بدنصیب ہوں کہ جس کے ایک قدم کے فاصلے پر وہ کھڑا ہے مگر میں ہاتھ بڑھا کر اسے چھو نہیں سکتی!!
ہم غریبوں کے دکھ بہت گہرے ہوتے ہیں ہمارے کمروں کی دیواریں ساونڈ پروف نہیں ہوتیں، ہمیں ایک ہی کمرے میں اپنے دکھ کسی کی خوشی کسی کے سکون کی خاطر سینے میں دفن کرنے پڑتے ہیں، ہمارے گھروں میں نیند کی گولیاں نہیں آتیں ہم رات جاگ کر کاٹیں تو صبح تھکن زدہ آنکھوں کیساتھ اگلی رات کا انتظار کرنا پڑتا ہے، ہمارے پاس آنسووں کو بہانے کا رستہ یہی ہوتا ہے کہ پانیوں سے بھرے نین انگلیوں کی پوروں میں سمیٹو اور مسکرانے لگ پڑو، محبت ہم جیسوں کیلئے رحم کے آپشنز نہیں رکھتی، ہمارا نروس بریک ڈاون نہیں ہوتا ہمیں موت آنے تک جینا پڑتا ہے!!
بےربط آنسو تیری محبت کے
سوکھ جائیں تو صبر آئے!!
♥
No comments:
Post a Comment