کیا تمہیں نہیں لگتا؟
چاند کی روشنی ہنستی ہے؟
طنز کے چھینٹے ٹھنڈک بن کر چہرے پر تھپکیاں دیتے ہیں!!
ابھی پلکوں پہ تازہ آنسو رکے ہوئے ہیں
کہ جب یہ خشک ہوکر پتھروں کی صورت میں ڈھلنے لگیں گے وہ لوٹ آئے گا!!
جانے والوں کا لوٹ آنا لوٹنے والوں کا چلے جانا رسم ہے اور انہی رسموں کی بھٹی میں سسکتی سسکیاں ، تڑپتی بےبسی اور بکھرتی دعائیں پکتی ہیں!!
لرزتی ہتھیلی نے آنسووں کی بوند چکھی تو شدت درد سے بلبلائی
لبوں پہ ٹوٹتے بکھرتے جڑتے حروف کی بےبس سی خوشبو مسکرائی
محبت کے تپتے سفر میں دل جب اکیلا رہ جاتا ہے تو اسے واپس لانے میں جو اذیت خرچ ہوتی ہے اس کا اندازہ کبھی وہ دل نہیں لگا سکتے جو جلتے بیابانوں میں الجھن کے فنگس کے زیر اثر تنہا چھوڑ جاتے ہیں، محبت کرنا تو چاہتے ہیں مگر محبت نبھا نہیں پاتے!!
آنسووں کا بوجھ دونوں ہتھیلیاں تھام نہیں پاتی ادھر لڑھک کر اپنی توہین کرتے ہیں!!
کیا ضروری تھا تمہارے دل کا بھر جانا؟
No comments:
Post a Comment