اس گول دنیا سے نجانے کیوں مجھے عجب سا خوف آتا ہے ہم جس نقطے کو الوداع کرکے رخصت چاہتے ہیں ایک دن اسی مرکز پر واپس موجود ہوتے ہیں
دراصل ہم کبھی اس نقطے سے آگے بڑھتے ہی نہیں ہیں اور پھر وقت یہ کا اتار چڑھاٶ بھی ہمیں خوش گمانیوں میں کئی برس زندہ رکھتا ہے پر جب ہم آنکھیں وا کیے چاروں اطراف نظریں دوڑاتے ہیں تو ہم ننگے پاٶں اسی مقام پر واپس دھر لیے جاتے ہیں
ہمارا وہ بویا جس کو کہیں پیچھے چھوڑ کر ہم آگے بڑھے تھے ہمارے سامنے تناور پیڑ کی مانند
سینہ تانے کھڑا ہوتا ہے
اور یہ لمحہ وہی ہوتا ہے کہ جب ہمیں دنیا کی گولائی سے نفرت ہونے لگتی ہے
شدید نفرت
No comments:
Post a Comment