Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Wednesday, August 10, 2022

ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں، جہاں کوئی یہ تو دعویٰ نہیں کرتا کہ

 


ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں، جہاں کوئی یہ تو دعویٰ نہیں کرتا کہ

"I am perfect.!"

پر جب بات غلطی کو تسلیم کرنے کی ہوتی ہے یا فیصلہ بظاھر غلط لگتا ہے تو کبھی بھی عاجزی کے ساتھ معافی نہیں مانگی جاتی بلکہ کہا جاتا ہے:

"How can I be wrong?!"


ارے بھئی جب آپ کبھی غلط ہیں ہی نہیں، آپ کی ہر بات hundred percent correct ہے تو 

                   "I am perfect" 

کہنے میں کیا ہرج ہے!؟


شاید ہمیں بُرا لگے پر تقریباً ہم میں ہر دوسرا بندہ directly یا indirectly یہیں ظاہر کرتا ہے اپنے عمل سے کہ بھئی perfect ہوں.!


جانتے ہیں اس بات سے نقصان کس کا ہوتا ہے؟


آپ کا اپنا!


کیونکہ غلطیوں کو تسلیم کرنے پر ہمارے اندر اُن کو ختم کرنے کی چاہت پیدا ہوتی ہے، جب کہ اُن کو justify کرنے سے ہم اُن پے اور جم جاتے ہیں۔

اور میرے نزدیک یہ تکبر ہے۔


جب کہ تکبر کے بارے میں آپ ﷺ کا ارشاد ہے:

’’ جس کے دل میں ذرہ برابر تکبر ہو گا ، وہ جنت میں داخل نہ ہو گا ۔‘‘

 اِس پر ایک آدمی نے یہ سمجھا کہ شاید تکبر اچھا پہننا وغیرہ ہے۔ توآپ ﷺ نے  تکبر کو واضح کرتے ہوئے فرمایا :

’’ تکبر ، حق کو قبول نہ کرنا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا ہے ۔‘‘ 


        (مفہومِ حدیث: صحیح مسلم_۲۶۵)

        

غلطیوں پر عاجزی بندے کو عروج پر پہنچاتی ہے جب کہ غلطی پر جم کر تکبر کرنا، بندے کو نیچے سے نیچے گرا دیتا ہے۔


No comments:

Post a Comment

')