Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Thursday, August 13, 2015

ھواؤں کی دسترس میں کب ھوں کہ بجھ جاؤں گا__؟



ھواؤں کی دسترس میں کب ھوں کہ بجھ جاؤں گا__؟
روشـــــــنی کا استعــــــــــارہ ھوں ، دیا نہیں ھوں میں

.

Ik Shaks Ne Pagal Sa Bana Rakha Tha


Ik Shaks Ne Pagal Sa Bana Rakha Tha

Main Kitna Samjhdaar Tha  .... Sab Kuch Bhool Chuka Hoon!


 

Tuesday, August 11, 2015

محبت میں نے دیکھی تھی


محبت میں نے دیکھی تھی
ہجر کے پیڑ کے نیچے
سسکتی ہچکیاں بھرتی
وہ مجھ سے ھی خفا ھو کر 

وہاں پہ جا کہ بیٹھی تھی

 

دور رہ کر بھی ہر سانس میں خوشبو تیری




دور رہ کر بھی ہر سانس میں خوشبو تیری
میں مہک جاؤں جو تو پاس بلا لے مجھ کو

 

تمھاری ذات سے آگے تو راستہ ہی نہیں






تمھاری ذات سے آگے تو راستہ ہی نہیں
مرے سفر تو یہیں پر تمام ھوتے ھیں

رات کے انتہائی لمحوں میں محبت نازل ہوتی ہے


رات کے انتہائی لمحوں میں محبت نازل ہوتی ہے
 
اسے مانگ لینا چاہئے نصیب جتنا یا دل بهر کے

یاد کر کر کے تھک سی جاتی ھوں تو

یاد کر کر کے تھک سی جاتی ھوں تو
بھولنے سی لگتی ہوں
پھر سماعت میں
گونجتے ہیں وہی الفاظ
" تم میری ہو نہ "
اور وہ پھر یاد داشت میں جگمگانے لگتا ہے
میں لشکر کربلا کی طرح  
پھر مقام محبت پر آ جاتی ہوں


سـر رہگذر ہے پڑا ہوا




سـر رہگذر ہے پڑا ہوا
وہی خــواب جـــاں
جسے اپنی آنکھوں سے
دیکھ لینے کے واسطے
کئی لاکھ تاروں کی سیـڑھیوں سے 
اتر کے آتی تھی کہکشـاں


مجھے اتنا بتا جاؤ۔۔!!


مجھے اتنا بتا جاؤ۔۔
!!
کبھی جب رات گہری ہو۔۔
خموشی ہر سو ٹھہری ہو۔۔
ہو اتنا گہرا سناٹا۔۔
کہ اپنی دھڑکنیں سن لو۔۔
ہو بس ننھی سی کچھ جھلمل۔۔
ستارے ٹمٹاتے ہوں۔۔
یا کوئی نرم سا جھونکا۔۔
کہ پتے سرسراتے ہوں۔۔
تمہارا ذہن خالی ہو۔۔
غم دوراں، غم جاناں،
نہ اس میں کوئی الجھن ہو۔۔
بہت پر کیف سا عالم۔۔۔
جو توڑے ضبط کا موسم۔۔
اسی انجان سے پل میں۔۔
کسی کمزور لمحے میں۔۔
بس اک پل کو،
گھڑی بھر کو۔۔
شعوری , لاشعوری سی۔۔
پلک جھپکے تمہاری جب۔۔ 
تمہیں میں ... یاد آتی ہوں۔۔۔؟؟

 

ﻣﯿﺮﮮ ﻟﻔﻆ ﮔﮭُﭧ ﮔﮭُﭧ ﮐﮯ ﺟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ


ﺿﺒﻂ ﮐﯽ ﺣﻮﯾﻠﯽ ﻣﯿﮟ
ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﻧﭽﯽ ﺩﯾﻮﺍﺭﻭﮞ
ﺳﮯ ﭨﮑﺮﺍ ﮐﺮ
ﺟﺬﺑﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﯿﺮﮮ ﻟﻔﻆ  
ﮔﮭُﭧ ﮔﮭُﭧ ﮐﮯ ﺟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ


')