Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Sunday, October 23, 2016

ڈھنگ کے ایک ٹھکانے کے لیے


ڈھنگ کے ایک ٹھکانے کے لیے
گھر کا گھر نقل مکانی میں رہا


میں ٹھہرتا گیا رفتہ رفتہ


میں ٹھہرتا گیا رفتہ رفتہ
اور یہ دل اپنی روانی میں رہا





سر کو دیوار ہی نہیں ملتی



سر کو دیوار ہی نہیں ملتی

سو یہ دیوانگی رہے گی ابھی


ہم یقیناً یہاں نہیں ہوں گے


ہم یقیناً یہاں نہیں ہوں گے
غالباً زندگی رہے گی ابھی




کون زمانے بھر کی ٹھوکریں کھا کر خوش ہے

کون  زمانے بھر کی ٹھوکریں کھا کر

خوش ہے 

درد کسی کو پیارا کیسے ہوسکتا ہے 



تُو مرے شوق پہ حد رکھ، ورنہ


تُو مرے شوق پہ حد رکھ، ورنہ
مار دے گا دلِ شوقین مُجھے





تو ابھی مبتلائے دنیا نہیں


تو ابھی مبتلائے دنیا نہیں
تجھ میں یہ سادگی رہے گی ابھی


یہاں مہماں بھی آتے تھے ہوا بھی


یہاں مہماں بھی آتے تھے ہوا بھی
بہت پہلے یہ گھر ایسا نہیں تھا


یوں ہی نمٹا دیا ہے جس کو تو نے


یوں ہی نمٹا دیا ہے جس کو تو نے
وہ قصہ مختصر ایسا نہیں تھا





کوئی سوچے نہ ہمیں کوئی پکارا نہ کرے


کوئی سوچے نہ ہمیں کوئی پکارا نہ کرے
ہم کہیں ہیں کہ نہیں ہیں کوئی چرچا نہ کرے
ہم نکل آئے ہیں اب دھوپ میں جلنے کے لیے
کوئی بادل نہیں بھیجے کوئی سایہ نہ کرے


')