Kahkashan Khan Blog This page is dedicated to all the art, poetry, literature, music, nature, solitude and book lovers. Do what makes your soul happy. Love and Peace. - D
Thursday, July 4, 2019
مقصد حیات کیا ہے ؟
سیدھے رہ کر ٹھک جانا یا ٹیڑھے ہو کر بےکار ہو جانا اور ذلت اٹھانا۔ ۔ ۔ ۔ ؟
شوشل میڈیا پر ایک تصویری پوسٹ گردش کر رہی ہے،جس میں دکھایا گیا ہے کہ لکڑی کے تختے کو کوئی شکل دینے کے لیے ہتھوڑا بردار ٹیڑھے کیلوں کو چھوڑ رہا ہے اور سیدھے کو ٹھوک رہا ہے ۔ ساتھ مندرجہ ذیل عبارت بھی درج ہے۔
،،زندگی بھی کتنی عجیب ہے
جو ٹیڑھا ہے اسے چھوڑ دیا جاتا ہے
اور جو سیدھا ہے اسے ٹھوک دیا جاتا ہے،،۔۔۔۔
کیا کیل کا کام لکڑی یا کسی بھی چیز کے دو حصوں کو جوڑنے کے کام آنا نہیں ہے۔
اگر کیل کو بنانے کا مقصد کسی چیز کے دو حصوں میں ٹھک کر انہیں جوڑنا ہی ہے تو،اپنی اور دوسروں کی کامیابی سیدھے رہ کر ٹھک جانے میں ہے یا ٹیڑھے ہو کر بےکار ہو جانے میں؟
اور اگر کوئی ہتھوڑا بردار اپنے کام کے دھنی اور ضدی سے واسطہ پڑ جائے تو وہ ٹیڑھے کو واپس نکال کر مرمت(سیدھا) بھی کرتا ہے اور دوبارہ ٹھونکنے کی کوشش بھی کرتا ہے۔
یا پھر کبھاڑ میں زنگ کا رزق بننا،یا دوبارہ بھٹی میں پانی ہو کر کسی اور شکل میں ٹھکنے کے لیے تیار ہونا۔
کیا ہی اچھا ہے کہ پہلی بار ہی اپنے ذمہ کا کام کر لیا جائے۔
اسی تناظر میں معاشرے میں مختلف افراد کے فرائض اور ذمہ داریوں پر نظر ڈالیں، تو وہی افراد معاشرے اور اپنے ذاتی امن و سکون اور فلاح و ترقی کا ذریعہ بنتے ہیں۔جو اپنے فرائض کی ادائیگی میں”ٹھک”جاتے ہیں۔
اور اپنے فرائض و ذمہ داریوں سے روگردانی(ٹیڑھے ہو کر بچ جانے والے) کرنے والے اپنے اور معاشرے کا امن و سکون اور فلاح و ترقی کی بربادی کے ساتھ ساتھ اپنے سے بالا کی چاپلوسی،ذاتی خدمت اور رشوت جیسی ذلت اٹھانے کے بعد ہی بچ پاتے ہیں،اور بچنا بھی اصل میں ٹھک جانا ہی ہے مگر ساتھ ذلت الگ اٹھانا پڑتی ہے۔
انسان ہو یا مادی اشیاء اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ٹھکنا تو پڑے گا ہی۔
کیا ہی خوب ہے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے عزت و وقار سے ٹھکنا بہتر ہے یا چاپلوسی،ذاتی خدمت اور رشوت جیسی ذلتیں اٹھانے کے بعد ٹھکنا بہتر ہے۔
آخر ٹھکنا تو پڑے گا ہی۔۔۔۔!
فیصلہ ! آپ کے ہاتھ میں ہے۔
موجودہ سیاسی حالات اور مسلم ممالک کا مخمصہ
Sunday, June 9, 2019
عجیب ہے زندگی بھی
عجیب ہے زندگی بھی
پل میں نیل پار کروا کر امید دیتی ہے
اور پل میں ہی نمرود کی آگ کا ایندھن بناتی ہے
پل میں ہزاروں سپنے سجاۓ یہ آنکھیں کھولتی ہے
اور پل میں منوں مٹی تلے دفنا دی جاتی ہے
پل میں اشکوں کے دریا بہا کر
وہ لڑکی خوش ہوتی ہے
اور پل میں ہی اداسیوں کے بھنور
میں ڈوب کر وہ خاموش ہوجاتی ہے
کیوں کہ زندگی عجیب ہے بہت
Friday, June 7, 2019
جب سے تنہا سفر شروع کیا ہے
جب سے تنہا سفر شروع کیا ہے تو شدت سے احساس ہونے لگا ہے کہ لوگوں کا ہجوم کبھی بھی روح کا ساتھی نہیں ہوتا... ہر شخص اپنی اپنی منزل کی طرف رواں ہے کوئی بھی ہماری خاطر اپنے راستے نہیں بدلتا.... بس ہم اپنے راستے چھوڑ کر ان کے راستوں پہ چل پڑتے ہیں اور انجانے راستوں پہ منزلیں کہاں ملتی ہیں؟؟؟ بس گر د راہ ہونا ہی نصیب میں آتا ہے...
راستے اپنے ہی اچھے..... نہ کوئی قافلہ نہ کسی راہزن کا ڈر.... نہ کسی کے ہاتھ چھوڑ جانے کا خوف ہے... نہ کسی کی راہ بدل جانے کا اندیشہ
....🔥
Subscribe to:
Posts (Atom)