سیدھے رہ کر ٹھک جانا یا ٹیڑھے ہو کر بےکار ہو جانا اور ذلت اٹھانا۔ ۔ ۔ ۔ ؟
شوشل میڈیا پر ایک تصویری پوسٹ گردش کر رہی ہے،جس میں دکھایا گیا ہے کہ لکڑی کے تختے کو کوئی شکل دینے کے لیے ہتھوڑا بردار ٹیڑھے کیلوں کو چھوڑ رہا ہے اور سیدھے کو ٹھوک رہا ہے ۔ ساتھ مندرجہ ذیل عبارت بھی درج ہے۔
،،زندگی بھی کتنی عجیب ہے
جو ٹیڑھا ہے اسے چھوڑ دیا جاتا ہے
اور جو سیدھا ہے اسے ٹھوک دیا جاتا ہے،،۔۔۔۔
کیا کیل کا کام لکڑی یا کسی بھی چیز کے دو حصوں کو جوڑنے کے کام آنا نہیں ہے۔
اگر کیل کو بنانے کا مقصد کسی چیز کے دو حصوں میں ٹھک کر انہیں جوڑنا ہی ہے تو،اپنی اور دوسروں کی کامیابی سیدھے رہ کر ٹھک جانے میں ہے یا ٹیڑھے ہو کر بےکار ہو جانے میں؟
اور اگر کوئی ہتھوڑا بردار اپنے کام کے دھنی اور ضدی سے واسطہ پڑ جائے تو وہ ٹیڑھے کو واپس نکال کر مرمت(سیدھا) بھی کرتا ہے اور دوبارہ ٹھونکنے کی کوشش بھی کرتا ہے۔
یا پھر کبھاڑ میں زنگ کا رزق بننا،یا دوبارہ بھٹی میں پانی ہو کر کسی اور شکل میں ٹھکنے کے لیے تیار ہونا۔
کیا ہی اچھا ہے کہ پہلی بار ہی اپنے ذمہ کا کام کر لیا جائے۔
اسی تناظر میں معاشرے میں مختلف افراد کے فرائض اور ذمہ داریوں پر نظر ڈالیں، تو وہی افراد معاشرے اور اپنے ذاتی امن و سکون اور فلاح و ترقی کا ذریعہ بنتے ہیں۔جو اپنے فرائض کی ادائیگی میں”ٹھک”جاتے ہیں۔
اور اپنے فرائض و ذمہ داریوں سے روگردانی(ٹیڑھے ہو کر بچ جانے والے) کرنے والے اپنے اور معاشرے کا امن و سکون اور فلاح و ترقی کی بربادی کے ساتھ ساتھ اپنے سے بالا کی چاپلوسی،ذاتی خدمت اور رشوت جیسی ذلت اٹھانے کے بعد ہی بچ پاتے ہیں،اور بچنا بھی اصل میں ٹھک جانا ہی ہے مگر ساتھ ذلت الگ اٹھانا پڑتی ہے۔
انسان ہو یا مادی اشیاء اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ٹھکنا تو پڑے گا ہی۔
کیا ہی خوب ہے اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے عزت و وقار سے ٹھکنا بہتر ہے یا چاپلوسی،ذاتی خدمت اور رشوت جیسی ذلتیں اٹھانے کے بعد ٹھکنا بہتر ہے۔
آخر ٹھکنا تو پڑے گا ہی۔۔۔۔!
فیصلہ ! آپ کے ہاتھ میں ہے۔
موجودہ سیاسی حالات اور مسلم ممالک کا مخمصہ
No comments:
Post a Comment