وہ جو گر گیا الفاظ سے
اُسے نظموں میں کیا رکھنا ۔
جسکا ٹھکانا نفرت ہے
اُسے محبتوں میں کیا رکھنا۔
اُجڑ گیا ہے جو دل
اُسے رونقوں میں کیا رکھنا۔
ہار جسکا مقدر ہو
اُسے بلندیوں میں کیا رکھنا۔
بے رفا ہے جو ازل سے
اُسے وفاؤں میں کیا رکھنا ۔
جو نکل گیا دعاؤں سے
اُسے بد دُعاؤں میں کیا رکھنا۔
No comments:
Post a Comment