Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Wednesday, September 30, 2020

زندگی میں کچھ لوگ ایسے بھی آتے ہیں



زندگی میں کچھ لوگ ایسے بھی آتے ہیں جن پر ہمیں بہت اعتبار اور ان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہو جاتی ہیں اور یہ یقین کر بیٹھتے ہیں کہ وہ ہمیں کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے .. آہستہ آہستہ دل کی ہر بات ان سے شئیر کرتے ہیں ..اپنی چھوٹی چھوٹی خوشیاں، اپنے چھوٹے چھوٹے غم صرف ان ہی کو بتانا چاہتے ہیں مگر نہ جانے کیوں وہی لوگ اکثر ہمیں منہ کے بل گرا کر 
چھوڑ جاتے ہیں .. ہاں! دنیا میں بہت کم لوگ ہی ایسے ہوتے ہیں جنہیں مان رکھنا آتا ہے۔




آزمائشیں پہاڑ نہیں ہوتیں


آزمائشیں پہاڑ نہیں ہوتیں
بلکہ آزمائشیں پہاڑ لگ رہیں ہوتیں ہیں
کچھ شیطانی وسوسوں سے اور کچھ ہماری اپنی سوچ سے ،،
ہمارا کام صرف صبر کا ہوتا ہے یہ جو درد کی شدت اور آزمائش ہمیں بوجھ لگنے لگتی ہے یہ ہمارے بہت زیادہ سوچنے کے باعث ہوتا ہے 
ہمیں اللہ رب العزت کی ذات پہ یقیں نہیں ہوتا کہ میرا وہ رب جس نے مجھے پیدا کیا مجھے ہر سانس سکھ اور سکون کی دی
اگر کبھی درد ابھی گیا تو اسکی رضا سمجھ کر مسکرا کر سہہ لینا 
کہ میرا رب مجھ سے بہتر جانتا ہے کہ ہمارے حق میں کیا ٹھیک ہے کیا نہیں ...؟  پھر ہاتھ پاؤں مارنے کا فائدہ ؟؟
یقین کرنا سیکھیں تحمل مزاجی سیکھیں اور زیادہ سوچنا چھوڑ دیں 
کیونکہ ایسے میں زیادہ سوچ کر کچھ بھی نہیں ہوتا .


زیادہ تر آپ کے برے دن کی وجہ آپ کی ذہنیت ہوتی ہے.



‏‎زیادہ تر آپ کے برے دن کی وجہ آپ کی ذہنیت ہوتی ہے. چونکہ آپ کو زیادہ کی طلب ہے اس لئے اکثر آپ دباؤ میں رہتے ہیں. آپ مطمئن نہیں ہیں. کچھ بھی مکمل طور پر اچھا نہیں ہوتا. تشکر کا رویہ اختیار کریں. آپ کو احساس ہو گا کہ زندگی بہت سے بھی زیادہ ہے.
شکر گزار ہونا سیکھیں.

الحمدللہ الحمدللہ الحمدللہ ❤️


اب کہ یہ مسئلہ ایسے ہی نہیں حل ہونے والا



اب کہ یہ مسئلہ ایسے ہی نہیں حل ہونے والا 
تم کو  کوئی درمیانی راہ نکالنی ہوگی! 

جس رستے وہ خوش نما و خوش خیال ملا
اسی رستے دیکھو کوئی گلاب کی کیاری ہوگی!

جس تسلسل سے یادیں وارد ہوتی ہیں مجھ پر
دیکھنا اس طرح تو دل کی بہت اچھی آبیاری ہوگی


Tuesday, September 29, 2020

مجھے پسند ہے


مجھے پسند ہے لوگوں میں امید بانٹنا۔روتے ہوئے چہروں پہ ہنسی کی کرنیں بکھیر دینا۔رنگوں کی دنیا سے مخلصی کے سارے رنگ چرا کے لوگوں کی جھولی میں ڈال دینا۔بدلے کی چاہ کے بغیر پُرخلوص رہنا۔ہاں مجھے پسند ہے الجھنوں کو سلجھا کر راستہ دیکھانا۔مجھے پسند ہے جگنو بننا___!


میں نے سیکھا ہے کہ ٹوٹنے کے بعد



میں نے سیکھا ہے کہ ٹوٹنے کے بعد آپ تنہا نہیں ہوتے بلکہ آپ "زیادہ" ہوجاتے ہیں.آپ دو تین چار یا پھر بے انتہا ہو جاتے ہیں.پھر آپ خود سے باتیں کر سکتے ہیں.خود کو ہنسا سکتے ہیں.خود کو سنبھال سکتے ہیں اور اپنے ساتھ خوش رہ سکتے ہیں 



Monday, September 28, 2020

دلِ فسردہ میں ، پھر دھڑکنوں کا شور اُٹھا



دلِ فسردہ میں ، پھر دھڑکنوں کا شور اُٹھا 
یہ بیٹھے بیٹھے مجھے ، کن دِنوں کی یاد آئی ؟؟



کسی انسان کو اس کے انتہائی کمزور پہلو


کسی انسان کو اس کے انتہائی کمزور پہلو سے مت توڑیں آپ صلاحیت کے چاہے جس درجے پہ بھی ہوں مکافات عمل اٹل ہے۔



ہم اظہار چاہتے بھی ہیں اور چھپ بھی جاتے ہیں۔


ہم اظہار چاہتے بھی ہیں اور چھپ بھی جاتے ہیں۔
ہم پذیرائی بھی چاہتے ہیں اور ڈرتے بھی ہیں۔

ہم لکھنا بھی چاہتے ہیں اور کسی کے پڑھ لینے سے خوف زدہ بھی ہیں۔

ہم اپنے دکھ، گلے شکوے، غموں کی کہانیاں سنانا بھی چاہتے ہیں اور  خاموش بھی رہنا چاہتے ہیں۔

ہم اندر چیختی ہوئی چیخوں کا غبار نکالنا بھی چاہتے ہیں اور چپ بھی رہتے ہیں۔
ہم کامیاب بھی ہونا چاہتے ہیں لیکن محنت سے بھی بھاگتے ہیں۔

ہم پیسہ بھی کمانا چاہتے ہیں اور پھر  کہنے سے شرماتے بھی ہیں۔
ہم چاہتے ہیں ہماری زندگی کی  کتاب پڑھی 
جائے اور لوگوں کے رد عمل سے گھبراتے بھی ہیں۔

ہم اپنے لیے عزت چاہتے بھی ہیں اور دوسرے کو دیتے وقت کم ظرفی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔

ہم حقوق مانگتے بھی ہیں اور فرائض سے آنکھ چراتے بھی ہیں۔

ہم چاہتے ہیں ہمیں اچھی نگاہ، آبرو کا لبادہ اوڑھایا جائے اوردوسرے کو بے پردہ بھی کرتے ہیں۔

ہم اچھے ہیں اور قابل ترس بھی ہیں۔
ہم برے ہیں اور بیچارے بھی ہیں۔
ہم خوف کی لپیٹ میں ہیں اور تیس مار خان بھی ہیں۔
ہم کھرے کردار والے ہیں اور منافق بھی ہیں۔
ہم ڈرپوک ہیں اور بہادری کا طمغہ بھی چاہتے ہیں۔
ہم  حیا کی باتیں کرتے ہیں اور ردا کی اہمیت سے انکاری بھی ہیں۔
ہم دو سے چار چہرے رکھتے ہیں اور ہم دوسرے پہ انگلی اٹھاتے ہیں۔

ہم اکیسویں صدی کے رہنے والے انسان ہیں۔



میں نے اپنی زندگی سے یہ سیکھا ہے


‏میں نے اپنی زندگی سے یہ سیکھا ہے کہ انسان کو کبھی بھی حساس نہیں ہونا چاہیئے ایک حساس انسان سب سے زیادہ مشکلات  اپنی ذات کے لیے پیدا کرتا ہے ایسی ایسی باتوں پر گھنٹوں سوچتا اور روتا ہے جو شاید کسی نارمل انسان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتیں..


')