Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Monday, March 7, 2016

ماہی تم دنیا کی واحد وہ لڑکی ہو


ماہی تم دنیا کی واحد وہ لڑکی ہو
تمہیں دیکھ کے دھوپ کا ہر اک ٹکڑا بادل ہو جاتا ہے
تمہں دیکھ کے سورج کی پہلی کرن دھرتی پہ اترتی ہے
تمہی دیکھ کے شبنم ہر اِک شجر کی ڈھالی پر جگمگاتی ہے
تمہیں دیکھ کے بادِ صبح شمال سے جنوب کو جلتی ہے
تمہیں دیکھ کے قوسِ قزاع اپنے سب رنگوں میں رنگ رچتی ہے
تمہیں دیکھ کے بارش کی اِک اِک بُوند دھوپ میں جلتے صحرا کو سیراب کرتی ہے
تمہیں دیکھ کے گلاب اپنی خوبصورتی کو تازہ کرتے ہیں
تمہیں دیکھ کے کلیوں کی پنکھڑیاں کِھلنے لگتی ہیں
تمہیں دیکھ کے گلشن میں ہر موسم بہار سا دِکھتا ہے
تمہیں دیکھ کے کوئل باغ میں کسی شجر کی ڈھالی پہ بیٹھی تنہا گنگناتی ہے
تمہیں دیکھ کی تیتلیاں پھولوں پر ٹہلنے لگتی ہیں
تمہیں دیکھ کے مور اپنے پنکھ پھیلاےً رقص کرتا ہے
تمہیں دیکھ کے ہرن دُور کسی گھنے حنگل میدانوں میں چال چلتی ہے
تمہیں دیکھ کے چکور شام ہوتے ہی چاند کی اوڑھ اپنی اوڑان بڑھتا ہے
تمہیں دیکھ کےشام کی سُرخی افق پہ اُبر آتی ہے
تمہیں دیکھ کے رات کے کسی پہلو میں پریاں ٹہلتی ہویْ پرستان سےچلی آتی ہیں
تمہیں دیکھ کے ستارے جِلملانے لگتے ہیں
تمہیں دیکھ کے چاند ہر چودویں پورا پاگل ہو جاتا ہے
تمہیں دیکھ کے دُور پہاڑوں میں چُھپی کسی حسین وادی میں شہنایًیاں گونجنے لگتی ہیں
تمہیں دیکھ کے کسی جھیل کے کنارے جُگنو ٹِمٹمانے لگتے ہیں
تمہیں دیکھ کے ہوایًیں سرد موسم کی شام کے کسی پہلو میں پتوں کی سرسراہٹ سے گفتگو کرتی ہیں
تمہیں دیکھ کے نم مٹی کی مہک ہواوْں کی سانسوں میں اُترکر ہر اِک گلشن میں بِکھر جاتی ہے
تمہیں دیکھ کے سمندر کی موج اپنی برکھا لیْے ساحل سے ٹکراتی ہے
تمہیں دیکھ کے بہار زردائی ہوئی رُت کو ہرا رنگ پلاتی ہے
تمہیں دیکھ ہوایْیں مستی سے ہر موسم کی ہر زُت کے ہر پہلو میں رقص کرتی ہیں
تمہیں دیکھ کے شجر کی شاخیں مست ہواْں میں پتوں کو جُھولا جُھلاتی ہیں
تمہیں دیکھ کے پانی کا نشہ درختوں کو چڑنے لگتا ہے
تمہیں دیکھ کے ہر لہر کے پاوْں سی گھنگھرو لِپٹنے لگتے ہیں
تمہیں دیکھ کے بارش کی ہر بُوند کی ہنستی تال پہ پازیب چھنکنے لگتی ہے
تمہیں دیکھ کے رُکتی ہویْ بارش دُھوب میں قوسِ قزاع کے سب رنگ دِکھانے لگتی ہے
ماہی محبت تو یے خوبصورت،ہر کسی کو خوبصورت لگتی ہے،
مگر ہاں سُنو ماہی
"تمہیں دیکھ کے میر کو محبت اور خوبصورت لگنے لگتی ہے"




سروش میر کی خود کلامی بس ماہی ک لیْے


No comments:

Post a Comment

')