مجھے تنہائی کے دُکھ نے
بہت حیران رکھا ہے
حقیقت اِس طرح سے ہے
حقیقت اُس طرح سے ہے
میں کوئی بات بھی
سوچوں
میں اپنی ذات کو
کھوجوں
سمجھ میں کچھ نہیں آتا
نظر بھی کچھ نہیں آتا
اُداسی ہی اُداسی ہے
خیالوں میں
سوالوں میں
کسی کے رُوٹھ جانے میں
کسی کے مان جانے میں
کسی کے چھوڑ جانے میں
کسی کے لوٹ آنے میں
اُداسی ہی اُداسی ہے
No comments:
Post a Comment