کاش ہم سمجھ لیتے
منزلوں کی چاہت میں
راستہ بدلنے سے
فاصلہ نہیں گھٹتا
دو گھڑی کی قربت
میں
چار پل کی چاہت میں
لوگ لوگ رہتے ہیں
قافلہ نہیں بنتا
ہاتھ میں دیا لے کر
ہونٹ پہ دعا لے کر
منزلوں کی جانب کو
چل بھی دیں تو کیا ہو گا
خواہشوں کے جنگل میں
اتنی بھیڑ ہو تی ہے
کہ
عمر کی مسافت میں
راستہ نہیں ملتا
ہمسفر نہیں ملتا
شاید کچھ نہیں ملتا
No comments:
Post a Comment