کچھ تو ہے
تو بدل گیا ہے
وہ تیری آنکھوں میں
خواب سارے
وہ باتیں ساری
حساب سارے
سوال سارے
جواب سارے
وہ خوشیاں ساری
وہ دکھ سارے
نشہ تھا جو وہ اتر گیا ہے
کچھ تو ہے
تو بدل گیا ہے
جو تیرے ملنے کی آرزو تھی
ہوئی جو چاہت ابھی شروع تھی
جو تیری آنکھوں میں روشنی تھی
جو تیری باتوں کی راگنی تھی
جو تیری سانسو کی تازگی تھی
جو تیرے لہجے میں چاشنی تھی
وہ ساری باتیں بدل گئی ہاں
کچھ تو ہے
تو بدل گیا ہے
No comments:
Post a Comment