میرا کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ہے
میرا کچھ سامان تمہارے پاس پڑا ہے
.
ساون کے کچھ بھیگے بھیگے دن رکھے ہیں
اور میرے اک خط میں لپٹی رات پڑی ہے
وہ رات بجھا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو
پت جھڑ ہے کچھ
ہے ناں
.
پت جھڑ میں کچھ پتوں کے گرنے کی آہٹ
کانوں میں اک بار پہن کے لوٹ آئی تھی
پت جھڑ کی وہ شاخ ابھی تک کانپ رہی ہے
وہ شاخ گرا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو
ایک اکیلی چھتری میں جب
آدھے آدھے بھیگ رہے تھے
آدھے سوکھے آدھے گیلے
سوکھا تو میں لے آئی تھی
گیلا من شاید بستر کے پاس پڑا ہو
وہ بھجوا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو
ایک سو سولہ چاند کی راتیں
ایک تمہارے کاندھے کا تل
گیلی مہندی کی خوشبو
جھوٹ موٹ کے شکوے کچھ
.
جھوٹ موٹ کے وعدے بھی سب یاد کرا دو
سب بھجوا دو
میرا وہ سامان لوٹا دو
ایک اجازت دے دو بس
جب اس کو دفناؤں گی
!______میں بھی وہیں سو جاؤں گی
No comments:
Post a Comment