ممتاز مفتی کہتا ہے کہ رب سے یاری لگا لو۔ رات سونے لگو تو ساری باتیں رب
کو سنا کر، دل کا بوجھ ہلکا کر کے سویا کرو۔ میری خوش قسمتی یا بدقسمتی کہ کوئی آٹھ دس برس پہلے مفتی کو پڑھ لیا۔ اور اس کے دئیے گئے اس سبق کو بھی دل پر لے لیا۔ اور اب رب کے بغیر گزارہ نہیں ہوتا۔ رب سے سب کہہ دیتی ہوں۔ سوتے جاگتے، چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے، اکیلے یا محفل میں رب جی سے باتیں جاری رہتی ہیں۔
پنجابی میں تھوڑ دِلا کہتے ہیں، ایسا شخص جس کا دِل بہت تھوڑا سا ہو۔ مطلب تو اس کا شاید یہ ہے کہ تھوڑ دِلا دوسروں کے ساتھ کچھ بانٹنے سے بھاگتا ہے۔ شاید کچھ مطلب یہ بھی ہے کہ تھوڑ دِلا زود غم اور زود حس ہوتا ہے۔ ذرا سی بات پر دل دھڑک اٹھتا ہے کہ کچھ ہو گیا۔ اور یہ کچھ اکثر بُرا والا کچھ ہوتا ہے، اچھا والا نہیں۔ تو میں اس قسم کی تھوڑ دِلا ہوں۔ ہر بات پر بِدک جاتی ہوں، ہر آہٹ پر تریہہ جاتی ہوں اور خاموشی بھی کسی طوفان کا پیش خیمہ زیادہ اور سکون کی علامت کم لگتی ہے۔ میرے جیسی تھوڑ دِلا پھر اور کس کے در پر جا سوال کرے گی ؟ بس رب کے آگے دستِ سوال دراز کر کے بیٹھ جاتی ہوں۔
رب کے ساتھ یاری بڑا مشکل کام ہے ۔ میرے جیسے منافقوں کی یاری بھی مطلب کی یاری ہوتی ہے۔ آپ سے کیا چھپانا بس ڈر لگتا ہے، بہت ڈر لگتا ہے، رب کی آزمائشوں سے بہت ڈر لگتا ہے۔ جب بھی کوئی ایسا موقع آتا ہے، یا میرے اندر کا تھوڑ دِلا مجھے خبردار کرتا ہے کہ ایسا کچھ ہونے والا ہے تو میرے روئیں روئیں میں الارم بجنے لگتے ہیں۔ بس پھر ایک ہی اُپائے ہوتا ہے، رب کے حضور درخواست گُذاری۔ رب کے حضور درخواست کرتی ہوں۔ بار بار کرتی ہوں۔ دیکھ لے مولا تُو تو رب ہے ناں، تیرا کیا چلا جائے گا۔ ایک میرے ساتھ اگر رحمت والا معاملہ کر دیا تو تیرے خزانے میں کونسا کمی آ جائے گی۔ میں مانتی ہوں کہ میرے پلّے کچھ نہیں ہے، لیکن تُو تو رب ہے۔ پالنہار ہے، تجھے پُوچھنے والا کون ہے۔ تُو تو آل اِن آل ہے، میرے ساتھ رحمت والا معاملہ کر دے میرے مالک۔ تجھے پتا ہے مجھے تیری آزمائش سے ڈر لگتا ہے، بہت ڈر لگتا ہے۔ مجھے تیرے عذاب سے بھی ڈر لگتا ہے۔ مجھے تیرے مُنصف بن جانے سے بھی ڈر لگتا ہے۔ کہ اگر تُو مُنصف بن گیا تو میرے پاس تو کچھ بھی نہیں پاس ہونے کےلیے۔ تُو رحمت والا معاملہ کر دے ناں، تو میرے لیے اس دنیا میں بھی اپنا کرم کر دے ناں۔ تو مجھ پر اپنی عطاء کر دے گا تو تیرا کیا چلا جائے گا۔ رب سے ایسی ایسی باتیں کہ کوئی اور سُن لے تو مجھے پاگل کہے۔
اور جب کوئی چارہ نہیں رہتا، جب کوئی اور امید نہیں رہتی تو پھر ایک ہی واسطہ ہوتا ہے۔ رب، نبی ﷺ کا صدقہ اپنی عطاء کر دو۔ نبی ﷺ کا نام ایسا ہے کہ بس اس کے بعد کچھ اپنے بس میں نہیں رہتا۔ نبی ﷺ کے نام کے بعد لفظ نہیں صرف آنسو کام کرتے ہیں۔ رب کے دربار میں نبی ﷺ کے واسطے دے کر بھی تھوڑ دِلا کیا مانگتا ہے؟ دنیا ۔ لیکن تھوڑ دِلا کیا کرے، رب کی مہربانی سے اگر اب کچھ ملا ہے، تو تھوڑ دِلا تریہہ جاتا ہے۔ ہر آہٹ اور خاموشی پر بدک اٹھتی ہے۔ رب کی آزمائش کا خوف اسے چین نہیں لینے دیتا۔ تو پھر تھوڑ دِلا اگر رب سے رحمت مانگنے کی ٹیپ نہ چلائے تو اور کیا کرے؟ تھوڑ دِلا تو یہی کر سکتا ہے کہ رب سے معافی مانگتا رہے، اور رحمت مانگتا رہے اور نبی ﷺ کا واسطہ دیتا رہے۔ اور بھلا تھوڑ دِلا کیا کر سکتا ہے؟
No comments:
Post a Comment