مجھے جاننے پہچاننے کا دعویٰ ہرگز مت کرنا
میں انشاجی کی شاعری کی وہ اچھی لڑکی نہیں ہوں
کہ جس کے لانبے گیسوؤں کا چرچا ہے!
نہ میں فراز کی غزل سے ملتی حسینہ ہوں
کہ جس کے بات کرنے سے پھول جھڑتے ہیں!
نہ ہی جون کی وہ فارہہ ہوں
جو فرقت میں سہیلیوں سے ملنا چھوڑ دے!
نہ میں کسی کو ایسی عزیز تر ہوں کہ
فیض جیسے معجزوں پہ یقین نہ کرتے ہوئے بھی
لحد سے اٹھ کر آنا چاہیں!m
میں تو گلزار کی شاعری میں جیتی لڑکی ہوں
جسے بےپناہ حسن نہ بھی ملا ہو
سادگی انتہا کی عطاہوئی ہو!
جو کسی کیفے میں بیٹھ کر کافی یا چائے کے تلخ گھونٹ بھر کر بھی میٹھا بولے!
جس کا پاؤں جھٹک کر چلنا بھی
خوبصورت ادا مان لیا جائے!
جوجب مرضی ایک سو سولہ چاند کی راتیں
بلا جھجھک واپس مانگ لے!
شاعری میں لفظوں کی زیبائش سے آراستہ ہو کر بھی
اپنی سادگی قائم رکھتی ہو!❤
No comments:
Post a Comment