سُـــنو! ♡
اِن بھاگتے دوڑتے لمـــحوں سے
مُجھے کُچھ پل چُــرانے ہیں۔۔۔۔
اس سے پہلے کہ سانســیں مختــصر ہونے لگیــں
اور رُوح حلق تک ســمٹ جائے۔
چــلو …
گھنـــیرے سایوں والے باغات کی اُور جاتی
پگڈنڈی پر چلتے ہیں ۔ ♡
جہاں بُلــند پیڑوں کی اُوٹ سے جھانکتے
آســـمان کی نیلاہٹــیں سـرگوشــیاں کرتی ہیں۔ ♡
ہوا بدن پر مہـک لپــیٹے ہمــراہ ہو لیتــی ہے ،
اور جھــیل کے ٹھنڈے پانی میں اٹھتے بھنــور
ہم سے پہلے آنے والــوں کی کتھـــائیـــں کہتے ہیں۔ ♡
جہاں اُس بوڑھے صنـــوبر کے پیــڑ پر لِکھے دو نام
آج بھی ایک ادھــورا نغمـــہ گنگــناتے ہیں !
تو آؤ ناں …
لمحـــوں کی اس زنبــیل سے ہم بھــی
کُچــھ پل چُــراتے ہیں ~ ♥
No comments:
Post a Comment