چلو آج ذرا
مختلف سا ، اداس ہوتے ہے
جن پریشانیوں نے ہمیں
آن گھیرا ہے
ان سے ذرا مسکرا کے ملتے ہیں
سنا ہے حوصلہ ہے بڑی کام کی چیز
جھوٹی ہنسی سے
لبوں کو سجا دیتے ہیں
کیا ضرورت خیالوں میں کھوے رہنے کی
کھلی فضا میں
سانسوں کو بہا دیتے ہیں
کون اپنا ہے ، کون نہیں
یہ سب چھوڑ چھاڑ کر
خود کو خود سے ہی ملا لیتے ہیں
دیکھ کر خود کو کہیں ، کسی آئینے میں
خود ہی ہنستے
خود ہی شرما لیتے ہیں
اداس نظمیں ، اداس گانوں
کی کیا ضرورت ہے
کوئی فضول سا نغمہ
خود ہی گنگنا لیتے ہیں
چلو آؤ ، چلے آؤ
کہ آج ذرا ، مختلف سا
اپنے آپ سے اداس ہوتے ہیں
No comments:
Post a Comment