Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Thursday, September 8, 2022

امیدوں کے شہر میں ہم نے بھی اک گھر بنایا ہے

 


امیدوں کے شہر میں

 ہم نے بھی اک گھر بنایا ہے

نمی آنکھوں میں اتری تھی

مگر ہم نے چھپایا ہے

ہمارے اردگرد لوگ کچھ ایسے بھی رہتے ہیں

جو لڑتے موت سے ہیں روز اور ہم کو بھی کہتے ہیں

لڑائی جس قدر مشکل سہی ہم ہنس کے سہتے ہیں

سنو یہ زندگی ہے

امتحاں ہے،امتحاں ایسا

جہاں نصاب سے انجان

ہو کر سب گزرتے ہیں

مگر جو حوصلوں کے خون سے لکھتے کہانی ہیں

وہی تاریخ لکھتے ہیں

مورخ نام پہ ان کے ہی تعریف لکھتے ہیں

خوابوں کے شہر میں لوگ وہ تعبیر کے مصرعے

اپنے حوصلوں سے عزم کی تاثیر لکھتے  ہیں۔

ہاں وہ لوگ پارس ہیں

جو تکلیف کی تصویر پہ عنوان لکھنا ہو

تو امید لکھتے ہیں

ہاں وہ لوگ پارس ہیں

جو امید دیتے ہیں اور امید لکھتے ہیں 

 


No comments:

Post a Comment

')