نیلے آسمان میں اسکی اُڑان جدا سی ہے
پہلی بار وہ اپنا نشیمن چھوڑ آئی ہے
نہ آسْمان اسے جانتا ہے ، نہ وہ آسماں سے واقف ہے
پرندے کی فطرت اُڑْنا ہے بس وہ اتنا جانتی ہے
ہوا سے کیسے لڑنا ہے ، دشمن سے کیسے بچنا ہے
آزادی کی قیمت بھاری ہے اور وہ ادا کرنا چاہتی ہے
پرواز میں خلل بھی ہے ، پیاس کی شدت بھی ہے
اور اسکی پیاس بجھانے کو ساتھی ہے نا ساقی ہے
اِس سب کے باوجود پروں میں جان کافی ہے
تھوڑی ہی سہی مگر پرواز ابھی باقی ہے
No comments:
Post a Comment