میں نے اپنی آخری حد کو آزمایہ تھا، ایک دروازہ بہت کھٹکھٹایا تھا۔ نا تو میری التجا کا مان رکھا گیا تھا نا اپنے کیے وعدے کا بھرم۔۔۔
لوگ مُکر جاتے ہیں۔۔۔ اپنے کہے الفاظ سے۔۔۔ کس طرح مُکر جاتے ہیں؟؟؟
زندگی میں ایک مقام ایسا اتا ہے جب ہمارا سجدے میں جھکا سر بھی بس شکوے کر رہا ہوتا ہے۔۔۔ کسی ہرجائ کی تمام تر سنگ دلی کے باوجود انسان اُسکا طلبگار رہتا ہے۔۔
" کیا میں تیری بندی نہیں ہوں؟؟؟
" کیا تو میرا بھی رب نہیں ہے؟؟؟
اگر ہے تو پھر میری تکلیف کا مداواہ کیوں نہیں کرتا؟؟؟؟
مجھے کیوں وہ نہیں دیتا جسکی اس دل کو طلب ہے؟؟؟
مگر پتا ہے من!
وہ سب ہی کا رب ہے، اور وہ سب ہی کو جلاتا ہے۔۔۔ ، محبت کی آگ میں۔۔۔
جُدائ کی آگ میں۔۔۔۔
جب روح سے ملنے کا وقت قریب ہوتا ہے تو اندر کے سارے گند کو جلا دیا جاتا ہے۔۔۔ اور جلنے کے لیے آگ پکڑنا ہی پڑتی ہے۔۔
ایک وقت ایسا بھی اتا ہے۔۔۔ مسافر کی زندگی میں۔۔۔ جب وہ شُکر کرتا ہے ، کہ اُسکو وہ نہیں ملا جسکی اسکے نفس نے طلب کی تھی۔۔۔ کبھی جب خود کو ریپلیس ہوتے دیکھ کر دل نے رنج جھیلا ہوتا ہے تو وہی دل خوشی سے جھوم اُٹھتا ہے کہ شکر ہے۔۔۔ اُسکو ریپلیس کر دیا گیا تھا۔۔۔
روحانی سفر میں ایک مقام ایسا بھی آتا ہے من جب لگتا ہے کہ شاید یہ وہی مقام ہے جسے زندگی ڈھونڈتی رہی۔۔۔
جب دل میں سواۓ اپنے خالق کے کسی اور کی محبت ٹھہر نہیں پاتی۔
مگر ۔۔۔۔ محبت کی اس پُراسراریت کو سمجھنے کے لیے ۔۔۔ آگ کا ایک سفر درکار ہے۔۔
No comments:
Post a Comment