"رنگوں سے کھیلنا تمہاری عادت ہے ، ہر وقت رنگ بھرنے میں مصروف رہتی ہو کبھی انسانوں کے نقش بناکر اور کبھی حیوانوں کے
بھلا رنگوں سے تمہاری دوستی کب سے ہونے لگی ؟
نہیں میں رنگوں سے نہیں بلکہ رنگ مجھ سے کھیلتے ہیں رنگِّ دنیا میں کئیں رنگ نظروں میں ٹھہر کر دل کی دنیا میں تہلکہ مچادیتے ہیں'
میں چاہتی ہوں کاش
یہی رنگ ہمارے چہروں کے ہوتے کسی کا پیلا کسی کا نیلا کسی کا سرخ و سفید اور کسی کا سبز وغیرہ اور۔۔۔۔۔۔
اور ؟؟ کیا اور ؟؟
اسطرح میرا رنگ کالا نہ ہوتا.....وہ ہذیانی آواز میں گویا ہوئ ۔۔۔۔۔
جیسے کسی نے آگ کو مزید جلا کر راکھ میں تبدیل کردیا ہو'
اچھا !تو اگر رنگوں کی تقسیم میں پھر تمہیں کالا رنگ ہی سونپ دیا جاتا ؟دوسری طرف سے پھر سوال کیا گیا' ان سب رنگوں میں ایک رنگ کالا بھی تو ہے۔۔۔۔تو پھر تم کیا کرتی؟
میں مرجاتی ۔۔۔.... اسنے رندھی ہوئ آواز میں کہا۔۔۔
اب مری ہو!؟ جو تب مرجاتی ؟
"مجھے خود کشی سے ڈر لگتا ہے۔۔
اللہ سے ڈر نہیں لگتا؟؟؟
وہ یکدم خاموش ہوگئ
ہم انسان بھی نا رنگوں کی تقسیم کے پیچھے بھاگتے ہیں قدرت کے رنگ نہیں دیکھتے ۔۔۔ جس نے انصاف کے پلڑے میں کالے اور گورے دونوں کو مٹی ہی میں جگہ دی ہے۔۔
" مجھے اللہ سے شکوہ نہیں لوگوں کی سوچ پہ شکوہ ہے جو میرے رنگ کو دیکھ کر کراہت محسوس کرتے ہیں ،پیٹنگ مکمل ہوچکی تھی رنگ سفید اور آنکھیں گہری سیاہ روشن نظر آرہی تھیں ۔۔۔
" یہ دیکھو جو گہری سیاہ آنکھیں تم نے پینٹنگ سے مزین کی ہیں ،یہ امید سے بھری ہیں " یہی آنکھیں بتارہی ہیں کہ ان میں دنیا کا ہر رنگ سما سکتا ہے بلکہ یہ آنکھیں دنیا کے کسی بھی رنگ پہ فدا ہوسکتی ہیں ... چاہے وہ لیلی کی کالی رنگت ہو یا سوہنی کا سرخ و سفید رنگ۔۔۔۔۔۔
آنکھیں تو صرف نظر کی طالب رہتی ہیں ' نظر بھر کے دیکھ لو آنکھیں نظر میں اتارلیں گی
تمہیں معلوم ہے ....دنیا بہت حسین ہے اگر آپ کی آنکھیں اسے حسین دیکھنا چاہتی ہیں ' پھر دنیا کے ہر رنگ میں خوبصورتی اک جہاں لیے ہوئے آپکی منتظر کھڑی ہوگی"
"
اسنے جان لیا تھا اگر ایک رنگ اس کائنات کا ہوتا حسن ماند ہوجاتا... یہ کائنات ایک رنگ سے نہیں بلکہ مختلف رنگوں سے سجی ہوئ شکل ہے۔بلکہ مختلف رنگوں میں انسان کے صبر و شکر کا پیمانہ ہے۔۔
No comments:
Post a Comment