بہت بھاگی ہوں کچھ رشتوں کے پیچھے۔۔۔۔اب تھک گئی ہوں ایک جگہ رک جانا چاہتی ہوں۔۔۔جس کے پیچھے جتنا بھاگی اتنی ہی تکلیف ہوئی۔۔۔اب دل چاہتا ہے ان لوگوں کی پرواہ کرنا چھوڑ دوں۔۔۔جنہیں میرے پیار کی کوئی قدر نہیں۔۔۔جنہیں میرے ہونے نا ہونے سے فرق نہیں پڑتا۔۔۔کبھی کبھی دل کرتا ہے ان جیسی ہی بن جاوں۔۔۔پھر سوچتی ہوں ان میں اور مجھ میں کیا فرق رہ جائے گا۔۔۔بس یہی سوچ کر ہر بار کڑوے گھونٹ پی لیتی ہوں اور خاموش ہو جاتی ہوں۔۔۔اور پھر دل کو یہی تسلی دیتی ہوں کہ مجھے تکلیف دینے والے کے لیئے میری خاموشی ہی کافی ہے۔۔۔
!!
1 comment: