کچھ چیزوں کے ساتھ رہنے، بسنے اور رکھنے کا بھی
ایک قرض مقرر رکھا ہوتا ہے
جسے ادا کرنا بہت ضروری ہے
وہ سدا خوش رہنے والی لڑکی یہ نہیں جانتی تھی
کہ اس طویل خوشی کا قرض بھی
اسے ڈھیروں آنسوؤں کی شکل میں ادا کرنا ہوگا
جو نا جانے کتنی مدتوں بعد خشک ہونگے
پھر تبھی تو اسے کسی بڑے غم کی قید سے چھٹکارا حاصل ہوگا
لیکن کون جانے ان مدتوں کی مسافتوں کو
جو ان دیکھے رستے کی طرح بس دور سے دیکھنے میں ہی آسان لگتی ہیں
مگر منزل تک پہنچنے تک تو شاید ساری عمر بیت جاۓ
اور پھر اوپر سے یہ ڈر کہ
تب تک یہ قرض کہیں سود کی شکل اختیار نہ کر لے...
No comments:
Post a Comment