(..."وَالضُّحٰىۙ ۞
قسم ہے روزِ روشن کی
وَالَّيۡلِ اِذَا سَجٰىۙ ۞
اور رات کی جبکہ وہ سکون کے ساتھ طاری ہو جائے
مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلٰىؕ ۞ تمہارے ربّ نے تم کو ہر گز نہیں چھوڑا اور نہ وہ ناراض ہوا...")
الاضحٰی
میری سب سے پسندیدہ ترین سورتوں میں سے ایک ہے۔
خاص طور پر جب آپ بہت ناامید بہت مایوس ہوں اور اس سورہ کو پڑھیں تو ایک ایک لفظ آپ کے ٹوٹے دل کو جوڑتا اس پر مرحم رکھتا محسوس ہوتا ہے۔ جیسے ہم براہ راست اللّه کے سامنے موجود ہیں اور ہمارے ہر ہر حالات سے، سارے محسوسات سے واقف ہمارے اللّه ہمیں تسلی دے رہے ہیں۔ جیسے کہ کبھی کوئی انسان جب بہت insecure ہو جائے تو چاہتا ہے اسے ذرا extra توجہ دی جائے یا جیسے اسے reassurance کی ضرورت پرتی ہے تو چاہتا ہے اس سے محبت کا اظہار کیا جائے۔
تو اللّه نے تو بنایا ہے انسان کو۔ سو وہ اس کی فطرت سے واقف ہیں۔ تو اس سورہ میں اللّه اپنے بندے کو وہی extra توجہ دیتے ہوئے اپنی محبت کا اپنی نعمت کا اظہار کرتے ہیں اور قسم کھا کے کرتے ہیں۔۔۔۔۔
واللّه!!! سبحان اللّه!!!
اس سے زیادہ کس سے اور کیا ہی درکار ہو سکتا ہے انسان کو، کہ جو تمام جہانوں کا، پوری دنیا کا، ساری مخلوق کا رب ہے وہ "ہم" سے محبت کا اظہار کر رہا ہے. "ہمیں" ہمارے ساتھ ہونے کی یقین دہانی کروا رہا ہے.
(..."وَلَـلۡاٰخِرَةُ خَيۡرٌ لَّكَ مِنَ الۡاُوۡلٰىؕ ۞
اور یقیناً تمہارے لیے بعد کا دور پہلے دور سے بہتر ہے...")
یقین دہانی کروا رہا ہے کہ بس تمام مایوسی کا، ناامیدی کا دور اب ختم ہوا.....
اب تمہارا رب تم سے مخاطب ہوا!!
اب اس کے بعد بھی تم کیسے شک کر سکتے ہو کہ تم اکیلے ہو۔ کہ تم سے کوئی محبت نہیں کرتا....
اب تمہارا رب تم سے مخاطب ہوا ہے اب بھی تم کیسے سوچ سکتے ہو کہ تمہارے حالات پہلے سے رہیں گے؟؟
(..."وَلَسَوۡفَ يُعۡطِيۡكَ رَبُّكَ فَتَرۡضٰىؕ ۞
اور عنقریب تمہارا ربّ تم کو اتنا دے گا کہ تم راضی ہو جاوٴ گے۔... ")
اب یقین کرو کہ تمہیں نوازا جائے گا، ہر اس چیز سے جس میں "تمہاری" رضا ہے۔ تم نے اب تک وہ گزارا جو "میری" رضا تھا۔ پر اب تمہارا رب تم سے مخاطب ہوا ہے۔اب تمہاری خوشی کا تمہارے راضی ہونے کا، وقت ہوا چاہتا ہے۔۔۔
(...."اَلَمۡ يَجِدۡكَ يَتِيۡمًا فَاٰوٰى ۞
کیا اُس نے تم کو یتیم نہیں پایا اور پھر ٹھِکانا فراہم کیا؟
وَوَجَدَكَ ضَآ لًّا فَهَدٰى ۞
اور تمہیں ناواقفِ راہ پایا اور پھر ہدایت بخشی۔
وَوَجَدَكَ عَآئِلًا فَاَغۡنٰىؕ ۞
اور تمہیں نادار پایا اور پھر مالدار کر دیا۔... ")
تمہیں یقین نہیں ہے مجھ پر تو یاد کرو ایسا وقت پہلے بھی آیا تھا نا؟ کیا تب اللّه نے تمہارا وقت نہیں بدلا تھا؟ کیا تب اللّه نے تمہیں نہیں نوازا تھا؟ کیا تب چھوڑا تھا اللّه نے تمہیں؟؟ کیا وہی نہیں ہے جس نے تمہیں اُس دور سے نکالا؟؟ جو اب تمہیں یہاں تک لایا؟؟ جو اب تم سے مخاطب ہوا ہے؟؟ واللّه!!!
(..."فَاَمَّا الۡيَتِيۡمَ فَلَا تَقۡهَرۡؕ ۞
لہٰذا یتیم پر سختی نہ کرو،
وَاَمَّا السَّآئِلَ فَلَا تَنۡهَرۡؕ ۞
اور سائل کو نہ جھِڑکو،
وَاَمَّا بِنِعۡمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثۡ ۞
اور اپنے ربّ کی نعمت کا اظہار کرو۔؏.. ")
تسلی ہی نہیں، اللّه کی محبت کا اظہار ہی نہیں، بلکہ یہ سورت تو "راہ راست" ہے۔
صرف "امید" نہیں "یقین" نہیں یہ سورت ہمیں "مقصد" بھی فراہم کرتی ہے۔ کہ اب جب تمہارا مشکل وقت گزر گیا۔ اب جب تمہارا رب تم سے مخاطب ہوا۔ اب تم نے آگے کیا کرنا ہے؟ تم نے اپنے جیسوں کو ڈھونڈنا ہے۔ جو مایوس ہیں ناامید ہیں۔ اس سے بڑھ کے بے سہارا ہیں اور گمراہ ہیں۔ نوازے جانے کے بعد اب تمہاری باری ہے کے جو اب تک نوازے نہیں گئے تم نے ان کے ساتھ بھلا کرنا ہے۔ تم نے ان کو جھڑکنا نہیں ہے تم نے ان کو سہارا دینا ہے۔ اب تمہاری زندگی کا یہ مقصد ہو کہ جیسے اللّه تمہارا سہارا بنا تم سے اپنی نعمت کا اظہار کیا تمہیں اپنی محبت کا یقین دلایا اب تم نے ویسے ہی اللّه کی اپنے رب کی اس صفت کو اپنانا ہے۔ جتنا ہو سکے۔
اور جیسی محبت سے تمہارا رب تم سے مخاطب ہوا تم نے اس کے بندوں سے ہونا ہے۔
اب تم نے دکھانا ہے جب اللّه بندے کو نوازتا ہے جب اللّه بندے سے مخاطب ہوتا ہے تو بندے کو کیسے اللّه کا شکر گزار ہونا ہے ۔ کیسے اللّه کی محبت کو اس کی مخلوق میں تقسیم کرنا ہے۔
اور کیسے اللّه کا بندہ اور اس کا محبوب بننا ہے۔۔۔۔۔
یقین جانئے آپ کے برے ترین وقت میں بھی جیسے ہی یہ سورت آپ کی نگاہ میں آ جائے، آپ اسے پڑھ لیں، تو سمجھ جائیں کہ یہ برا وقت اب تمام ہوا، اور جو مقصد اس سورت نے ہمیں فراہم کیا ہے اب اس میں جت جائیں۔۔۔
کہ اب آپ کا رب آپ سے مخاطب ہو گیا۔ اب وقت کیوں کر پہلے سا رہے گا۔ اور جب وقت بدل گیا تو بس آپ بھی بدل جائیں۔ اللّه کی مخلوق میں محبت تقسیم کریں۔ اور دعا گو رہیں کہ اللّه آپ کو کامیابیاں عطا کرے۔۔
آمین۔
No comments:
Post a Comment