ستاروں سے بَھرے
اِس آسمان کی وسعتوں میں
مجھے اپنا سِتارہ ڈھونڈنا ھے
نہ اُس کا نام ھے معلوم ، نہ کوئی نشانی ھے
بس اتنا یاد ھے مجھ کو
ازل کی صُبح جب سارے ستارے
الوداعی گفتگو کرتے ھُوئے رَستوں پہ نکلے تھے
تو اُس کی آنکھ میں ایک اور تارا جِھلملایا تھا
اُسی تارے کی صُورت کا
میری بھیگی ھُوئی آنکھوں میں بھی
ایک خواب رھتا ھے
میں اپنے آنسوؤں میں
اپنے خوابوں کو سجاتا ھُوں
اور اُس کی راہ تکتا ھُوں
سُنا ھے گم شدہ چیزیں
جہاں پہ کھو جاتی ھیں
وھیں سے مِل بھی جاتی ھیں
مجھے اپنا سِتارہ ڈُھونڈنا ھے
No comments:
Post a Comment